رسائی کے لنکس

طالبان کا خواتین کی تعلیم پر عائد پابندی میں نرمی کا عندیہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

افغانستان میں برسرِاقتدار طالبان نے خواتین کی تعلیم پر عائد پابندی میں نرمی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس 'عارضی اقدام' کے حل کے لیے کام جاری ہے۔

طالبان کی جانب سے یہ بیان جمعرات کو اس مطالبے کے جواب میں سامنے آیا ہے جس میں مسلم اکثریتی ممالک کے اتحاد کی جانب سے طالبان سے کہا گیا تھا کہ وہ لڑکیوں کی تعلیم اور افغان خواتین امدادی ورکرز پر پابندیوں کو واپس لیں۔

ستاون رکنی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے طالبان پر زور دیا تھا کہ وہ خواتین کو تعلیم اور کام سے روکنے کے فیصلے پر نظرثانی کریں۔

او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کا بدھ کو ایک 'غیرمعمولی اجلاس' ہوا تھا جس کے اعلامیے میں افغانستان میں خواتین پر عائد پابندیوں کو اسلامی قانون اور پیغمبر اسلام کی 'تعلیمات' کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جمعرات کو اپنے ردِعمل میں کہا ہے کہ'' ان کی حکومت او آئی سی کے اجلاس اور اعلامیے کا خیرمقدم کرتی ہے۔ تاہم میڈیا کو جاری کردہ بیان میں ذبیح اللہ مجاہد نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔''

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کی خواتین کی تعلیم سے متعلق تشویش قابل فہم ہے۔ لیکن امارت اسلامی نے عارضی قدم اٹھایا ہے اور وہ ایسا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ مسئلہ حل ہو۔ تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیل بیان نہیں کی۔

خواتین پر پابندیوں کے باعث کرکٹ آسٹریلیا نے افغانستان کے خلاف مارچ میں شیڈول تین ایک روزہ میچز پر مشتمل سیریز کھیلنےسے معذرت کر لی تھی۔

کرکٹ آسٹریلیا کا جمعرات کو ایک بیان میں کہنا تھا کہ آسٹریلوی بورڈ افغانستان سمیت دنیا بھر میں مردوں اور خواتین کے کھیلوں کی ترقی کی حمایت کے لیے پرعزم ہے۔

'افغانستان میں خواتین پر پابندیاں اسلام نہیں ہے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:02 0:00

خیال رہے کہ طالبان نے اگست 2021 میں کابل پر قبضے کے بعد خواتین کو یونیورسٹیز اور کالجز میں تعلیم سے روک دیا تھا جب کہ حال ہی میں غیر سرکاری تنظیموں کے لیے کام کرنے والی خواتین کو بھی کام سے روک دیا گیا تھا۔ طالبان نے ان پابندیوں کی وجہ خواتین کے اسکارف نہ پہننے یا دیگر سرکاری شرعی قوانین پر عمل نہ کرنے کو قرار دیا تھا۔

این جی اوز پر پابندی کی وجہ سے بڑے بین الاقوامی انسانی گروہوں نے افغانستان میں یہ کہہ کر اپنے آپریشنز بند کردیے تھے کہ وہ خواتین اسٹاف کے بغیر کام نہیں کرسکتے۔

XS
SM
MD
LG