رسائی کے لنکس

ٹی پارٹی ۔۔ امریکی صدارتی انتخابات کی ایک مؤثر قوت


ٹی پارٹی ۔۔ امریکی صدارتی انتخابات کی ایک مؤثر قوت
ٹی پارٹی ۔۔ امریکی صدارتی انتخابات کی ایک مؤثر قوت

چند ہفتے پہلے نیویارک سےشروع ہونے والی، وال سٹریٹ پر قبضہ کرلو، نامی تحریک اب واشنگٹن سمیت امریکہ کے کئی شہروں میں پھیل چکی ہے۔ بے روزگاری اور معاشی سست روی سے پریشان افراد کی یہ تحریک معاشی سرگرمیوں پر حکومت کے زیادہ عمل دخل اور کاروباری اداروں کی لوٹ کھسوٹ کے خلاف ہے۔ کئی ماہرین اس تحریک میں گذشتہ صدارتی انتخابات میں ابھرنے والی ایک ایسی ہی تحریک ٹی پارٹی کا عکس دیکھ رہےہیں۔

ٹی پارٹی کے ابتدائی جلسوں نے بہت سے ان لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کیا جو کبھی بھی سیاست میں دلچسپی نہیں لیتے تھے ۔ اس پارٹی نے 2008ء کے معاشی بحران ، بڑے بینکوں کے لیے حکومت کے امدادی پروگرام اور بڑھتے ہوئے قومی قرضوں پرعوامی برہمی کا اظہار کیا۔

مگر اس کے باوجود یہ ایک ڈھیلی ڈھالی سی تنظیم رہی جس کا کوئی ایک لیڈر نہیں ہے۔ ٹی پارٹی کے حامیوں کی اکثریت کا تعلق متوسط طبقے سے ہے، سفید فام امریکی ، جن میں کوئی ہسپانوی نہیں ۔

لیکن ریپبلکن پارٹی کے ہرمن کین ٹی پارٹی میں بہت مقبول ہیں۔ اوران سیاہ فام امریکیوں میں بھی، جو ٹی پارٹی کے جلسوں میں اکثر اوقات کھل کر اظہارخیال کرتے ہیں۔

انیتاایک ایسی تنظیم میں کام کر چکی ہیں جو صدر براک اوباما کی حامی تھی ، لیکن اب یہ حکومت کے سماجی بھلائی کے پروگراموں کی مخالف ہیں۔ان کا کہناہے کہ ہمیں یہ بتایا جارہاہے کہ ہم امارت اور سرمایہ دارانہ نظام کا لطف اٹھائیں اور غربت سے باہر نکلنے کا یہی واحد راستہ ہے۔

امریکہ کے سابقہ انتخابات میں قدامت پسندوں نے اپنی توجہ اسقاط حمل اور ہم جنسوں کی شادی جیسے مسائل پر مرکوز رکھی تھی ، لیکن ٹی پارٹی کی ایک حامی ایمی لانگ کہتی ہیں کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ مالی مشکلات کا ہے۔وہ کہتی ہیں کہ اب ہمیں ایک بہت اچھے صدارتی امیدوار کی ضرورت ہے۔ میں تو بس یہ چاہتی ہوں کہ کوئی سامنے آئے اور ہمیں قرض سے نجات دلائے ۔

رائس یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے پروفیسر مارک جونز کا کہناہے کہ ٹی پارٹی نے قرضوں میں کمی کے نعرے، لیکن ٹیکس میں اضافے سے متعلق ڈیموکریٹک پارٹی کی اپیلوں کو مسترد کرکے، امریکہ میں اگلے سال کے صدارتی انتخابات کے لیے اپنی حدود متعین کر لی ہیں ۔ ان کا کہناہے کہ یہ تحریک ووٹروں کی ایک بڑی تعداد کو کھینچ لانے کی صلاحیت کی وجہ سے ، ری پبلیکن پارٹی میں ایک خاص مقام حاصل کر چکی ہے۔

مارک جونز کہتے ہیں کہ ری پبلیکنز کے اندر ٹی پارٹی کے گروپ اتنے نمایاں ہیں اور ان میں متحرک کرنے کی اتنی بھر پور صلاحتیں ہیں کہ بہت سے اعتدال پسند ریپبلیکنز بھی انہیں برہم نہیں کرنا چاہتے ۔

لیکن جونز کا یہ بھی کہناہے کہ ٹی پارٹی کا ری پبلکنز پر کسی مفاہمت سے انکار کے لیے دباؤ صدر اوباما کواعتدال پسند ووٹروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے ۔

ایک طرف امریکی ووٹروں کی اکثریت ملک کے مالی خسارے اور قرضوں کے بوجھ پر فکر مند ہے تو دوسری طرف رائے عامہ کے جائزوں سے ظاہر ہورہاہے کہ اقتصادی جمود اور بے روزگاری پر ان کی تشویش اس سے کہیں زیادہ ہے۔

XS
SM
MD
LG