رسائی کے لنکس

گھوٹکی: توہین مذہب کے الزام میں ہندو اسکول پرنسپل گرفتار، شہر میں ہنگامے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سندھ کے شہر گھوٹکی میں مبینہ طور پر مذہبی جذبات مجروح کرنے کا واقعہ سامنے آنے کے بعد ہنگامہ آرائی کی گئی۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے کئی گھنٹے تک قومی شاہراہ کو بھی بند رکھا۔

مظاہرین مبینہ طور پر گستاخی کرنے والے شخص کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

مقامی افراد کے مطابق ایک غیر سرکاری اسکول میں زیر تعلیم طالب علم نے تعلیمی ادارے کے ہندو پرنسپل پر پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کا الزام عائد کیا۔

سوشل میڈیا پر یہ الزام سامنے آنے کے بعد گھوٹکی میں صبح سے ہی مختلف مقامات پر لوگوں نے احتجاج شروع کر دیا تھا جبکہ بعد ازاں قومی شاہراہ پر دھرنا دیا گیا۔ دھرنے میں ٹائر نذر آتش کیے گئے۔

اطلاعات کے مطابق جس نجی تعلیمی ادارے کے سربراہ پر الزام عائد کیا گیا تھا اس اسکول میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی۔

خیال رہے کہ اتوار کے روز تعلیمی اداروں میں چھٹی ہوتی ہے۔

مندر میں توڑ پھوڑ

یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ بعض افراد نے ایک مقامی مندر پر بھی حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی۔ مندر پر مبینہ حملے کے باعث ہندو برادری میں خوف اور تشویش پائی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ سندھ کے شمال مشرق میں واقع شہر گھوٹکی میں کثیر تعداد میں ہندو آباد ہیں۔ جن میں سے بعض تجارت اور کھیتی باڑی سے بھی وابستہ ہیں۔

گھوٹکی میں ہندو برادری کے علاقوں کی حفاظت کے لیے رینجرز کے اضافی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔

ہندو برادری خوف کا شکار

ہندو برادری کے رہنما لکھا رام نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ہندو اس واقعے کے بعد خوف کا شکار ہیں۔

لاکھا رام کا کہنا تھا کہ واقعہ سامنے آنے کے بعد زیادہ تر ہندو گھروں میں مقید ہیں جبکہ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری علاقے میں تعینات ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہندو برادری علاقے میں مندر اور بعض مورتیوں کو نقصان پہنچنے پر سخت تشویش میں مبتلا ہے۔

ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کریں اور جن لوگوں نے واقعے کو بنیاد بنا کر شرانگیزی کی ہے انہیں سخت سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔

'اقلیتوں کو نقصان پہنچانے کی اسلام اجازت نہیں دیتا'

اُدھر جمعیت علماء اسلام (ف) کے سندھ کے رہنما مولانا راشد محمود سومرو نے واقعے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

ایک بیان میں مولانا راشد محمود سومرو نے کہا ہے کہ اگر اس واقعے میں اگر واقعی استاد ملوث ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

جے یو آئی کے رہنما کے مطابق واقعے کو بنیاد بنا کر گھوٹکی میں املاک کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ اقلیتوں کی جان، مال عزت و آبرو داو پر لگ چکی ہے۔ جس کی اسلام اجازت نہیں دیتا۔

مولانا راشد محمود سومرو کا کہنا تھا کہ پورا شہر اس وقت بلاک ہے۔ انتظامیہ واقعے کی تحقیقات کرائے۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اقلیتوں کی کسی بھی املاک کو نقصان پہنچانے سے گریز کیا جائے۔

پرنسپل کے خلاف مقدمہ درج

گھوٹکی میں حالات خراب ہونے کے باعث پولیس کی اضافی نفری طلب کر لی گئی ہے جبکہ رینجرز نے بھی شہر میں گشت شروع کر دیا ہے۔

انتظامیہ کے مطابق واقعے میں ملوث استاد کے خلاف مقدمہ درج کرکے تحقیقات کی جا رہی ہے۔

ملزم گرفتار، شفاف تحقیقات کی یقین دہانی

سکھر ریجن کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس ڈاکٹر جمیل احمد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ایڈیشنل آئی جی کا دعویٰ تھا کہ شہر میں امن و امان کی صورت حال مکمل کنٹرول میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس واقعے کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کو ہر صورت ممکن بنائے گی تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جاسکیں۔

انسانی حقوق کمیشن کا اظہار تشویش

دوسری جانب انسانی حقوق کمیشن نے بھی گھوٹکی واقعے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

گھوٹکی شہر میں اتوار کے روز مکمل ہڑتال کی گئی جبکہ مظاہرین نے قومی شاہراہ بھی بند رکھی۔

قومی شاہراہ کی بندش کے باعث مختلف شہروں کو آنے اور جانے والے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

مقامی انتظامیہ کے مظاہرین سے مذاکرات کے بعد قومی شاہراہ پر ٹریفک بحال ہو سکی۔

XS
SM
MD
LG