رسائی کے لنکس

مسلمان ریپبلکن شاہد شفیع کو عہدے سے ہٹانے کی کوشش ناکام


فائل: ڈاکٹر شاہد شفیع
فائل: ڈاکٹر شاہد شفیع

پاکستانی نژاد امریکی سیاستدان ڈاکٹر شاہد شفیع کو ہیوسٹن کی ٹورنٹ کاونٹی میں ریپبلکن پارٹی کے وائس چیرمین کے عہدے سے برطرف کرنے کی کوشش 49 کے مقابلے میں 139 ووٹوں سے ناکام ہو گئی ہے۔

امریکی ریاست ٹیکساس میں ٹورنٹ کاؤنٹی ریپبلیکن پارٹی کی ایک رکن ڈوری اوبرائن نے ڈاکٹر شفیع کی پارٹی سے وفاداری پر شک کا اظہار کیا تھا اور ساتھ ہی کہا تھا کہ ’’چونکہ وہ اسلامی عقائد کے پابند ہیں، اس لیے میں نہیں سمجھتی کہ وہ نائب صدر رہنے اور ٹورنٹ کاؤنٹی کے ریپبلیکنز کے نمائندے کے طور پر کام کرنے کے اہل ہیں‘‘۔

جمعرات کی رات ہونے والی ووٹنگ میں ڈاکٹر شاہد کی برطرفی کے لئے 49 ری پبلکن اراکین نے ووٹ دیے، جبکہ ریپبلکنز سمیت 139 ممبران نے نفرت کی سیاست کو مسترد کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد شفیع کو وائس چئیرمین کے عہدے پر برقرار رکھنے کی حمایت کی۔

پاکستانی کمیونٹی نے ڈاکٹر شفیع کی کامیابی کو امریکی اقدار کی فتح قرار دیا ہے، کیونکہ کمیونٹی کے مطابق، ان کی مخالفت انکے مذہبی عقائد کی بنا پر کی جارہی تھی۔

اس ووٹنگ میں 35 فیصد ریپبلکنز نے ڈاکٹر شفیع کی برطرفی کے حق میں ووٹ دئیے۔ واضح رہے کہ سابق صدارتی امیدوار سینیٹر ٹیڈ کروز اور گورنر ایبٹ سمیت بیشتر ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس نے اقدام کی سختی سے مخالفت کی تھی۔

ان الزامات کے جواب میں ڈاکٹر شفیع نے ایک کھلے خط میں لکھا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ’’مسلمانوں کے خلاف زیادہ تر نفرت دہشت گردی کے خوف کے نتیجے میں ہے‘‘۔

اُنھوں اپنی صفائی میں لکھا تھا کہ ’’حقائق یہ ہیں کہ میں کبھی بھی اخوان المسلمون یا کسی اور دہشت گرد تنظیم کے ساتھ منسلک نہیں رہا اور نہ ہی میرا تعلق 'کونسل آن امریکن اسلامک رلیشنز‘ سے ہے‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میں امریکی اور ریپبلیکن ہوں‘‘۔

پاکستانی نژاد امریکی شاہد شفیع ٹروما سرجن اور ساؤتھ لیک سٹی کونسل کے رکن ہیں۔

XS
SM
MD
LG