رسائی کے لنکس

نیوزی لینڈ: پانچ بھارتی شہری لاپتا، دو کا سراغ مل گیا


وزیر اعظم نریندر مودی نے ان حملوں کی پرزور مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ جمہوری سماج میں نفرت اور تشدد کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ انھوں نے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کے نام ایک مکتوب میں کہا ہے کہ بھارت تمام قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔

نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں ہونے والے حملوں میں پانچ بھارتی شہری اور نیوزی لینڈ کے دو ہندو نژاد شہری لاپتا ہیں۔ اندیشہ ہے کہ وہ بھی ہلاک ہو گئے ہوں گے۔ متاثرین میں دو حیدرآباد کے ہیں۔

ان حملوں میں سات بھارتی شہریوں کو گولی لگی تھی، جن میں سے دو کا سراغ مل گیا ہے اور وہ خطرے سے باہر بتائے جا رہے ہیں۔ تاہم، پانچ دیگر افراد کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔

دو ہندو نژاد شہریوں میں سے ایک کے والدین جو کہ سافٹ ویئر انجینئر ہے، اپنے بیٹے کے بارے میں لاعلم ہیں۔ وہ حیدرآباد سے تعلق رکھتا ہے۔ ان کا نام فراز احسن ہے۔ وہ وہاں گزشتہ سات برسوں سے کام کر رہا ہے۔ وہ شادی شدہ ہے اور دو بچوں کا باپ ہے۔

فراز احسن کی والدہ نے ایک نیوز ایجنسی پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسے اپنے بیٹے کی کوئی اطلاع نہیں مل رہی ہے۔ وہ اس کے لیے پریشان ہیں۔

حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کی مدد کرے۔

ایک زخمی کا نام احمد اقبال جہانگیر ہے۔ ان کے بھائی خورشید احمد جہانگیر کو ویزا مل گیا ہے، وہ آج رات اپنی والدہ کے ساتھ نیوزی لینڈ کے لیے روانہ ہو رہے ہیں۔

انھوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بھائی وہاں 15 برسوں سے اپنا ریسٹورنٹ چلاتے ہیں۔ ان کو جو گولی لگی تھی وہ آپریشن کرکے نکال لی گئی ہے۔ کالر بون کی ایک اور سرجری باقی ہے جو پیر کے روز ہوگی۔

انھوں نے مزید بتایا کہ وہ اپنی والدہ کے ویزا کا انتظار کر رہے ہیں۔ بقول اُن کے، ''ممبئی میں متعلقہ عہدے دار اس بارے میں تعاون کر رہے ہیں اور انھوں نے جلد ہی ہماری ماں کو بھی ویزا جاری کرنے کی بات کہی ہے۔ جیسے ہی ویزا مل جاتا ہے ہم دونوں وہاں کے لیے روانہ ہو جائیں گے''۔

اسدالدین اویسی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دوسرے شخص کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں مل رہی ہے۔ ان کے بارے میں ابھی تک یہی کہا جا رہا ہے کہ وہ لاپتا ہیں۔

نیوزی لینڈ میں بھارتی ہائی کمیشن بھارتی متاثرین کے بارے میں تفصیلات جمع کر رہا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار کے مطابق ہائی کمیشن انتظامیہ کے رابطے میں ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے ان حملوں کی پرزور مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ تکثیری اور جمہوری سماج میں نفرت اور تشدد کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ انھوں نے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کے نام ایک مکتوب میں کہا ہے کہ بھارت تمام قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔

کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے بھی ان حملوں کی مذمت کی ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG