رسائی کے لنکس

جلاوطن تبتی قیادت کی چین کو مذاکرات کی پیشکش


تبت کی جلاوطن حکومت کے وزیرِاعظم لوب سانگ سانگے پریس کانفرنس کر رہے ہیں (فائل)
تبت کی جلاوطن حکومت کے وزیرِاعظم لوب سانگ سانگے پریس کانفرنس کر رہے ہیں (فائل)

مارچ 2009ء کے بعد سے اب تک خودسوزی کرنے اور بطورِ احتجاج خود کو آگ لگانے والے تبتی باشندوں کے تعداد 51 ہوگئی ہے۔

تبت کی جلاوطن حکومت کے وزیرِاعظم نے کہا ہے کہ تبتی باشندوں کے خلاف جاری کاروائیوں کے باوجود وہ تنازع کے حل کے لیے چین کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ ہیں۔

جمعے کو بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِاعظم لوبسانگ سانگے نے کہا کہ ان کی اس پیشکش کے بعد اگلا قدم چین کو اٹھانا ہے۔

جلاوطن تبتی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ حالیہ احتجاج اور تبتی باشندوں کی جانب سے احتجاجاً کی جانے والی خود سوزیوں کے نتیجے میں الٹا تبت کے بارے میں چینی موقف سخت ہوتا جارہا ہے۔

تبت کے جلاوطن رہنما کے اس بیان سے ایک روز قبل ہی اس بدھ اکثریتی علاقے پر چین کے اقتدار کے خلاف بطورِ احتجاج ایک اور تبتی باشندے نےخودسوزی کرلی تھی۔

چین سے موصولہ اطلاعات کے مطابق گدرپ نامی 43 سالہ شاعر اور بلاگر نے تبت کے علاقے دریرو میں جمعرات کو سرِ عام خود کو آگ لگالی۔

خودسوزی سے قبل اپنے آخری بلاگ میں گدرپ نے اپنے ہم وطن تبتی باشندوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے تیروں کا رخ خود اپنی ہی طرف کرلیں اور سچ کے ذریعے اپنی جنگ جیت کر دکھائیں۔

گدرپ کی خودسوزی کے بعد مارچ 2009ء کے بعد سے اب تک خودسوزی کرنے اور بطورِ احتجاج خود کو آگ لگانے والے تبتی باشندوں کے تعداد 51 ہوگئی ہے۔

جمعے کو نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِاعظم سانگے کا کہنا تھا کہ یہ ان کی جلاوطن حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان احتجاجی مظاہرین کےساتھ اظہارِ یکجہتی کرے لیکن انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت مزید اس طرح کے "انتہائی اقدامات" کی حمایت نہیں کرے گی۔

چینی حکومت مسلسل خودسوزیوں کے ان واقعات کو دہشت گردی کی کاروائیاں قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کرتی آئی ہے۔ بیجنگ حکومت ان کاروائیوں کا ذمہ دار تبت کے بدھ باشندوں کے جلاوطن روحانی پیشوا دلائی لامہ کو ٹہراتی ہے۔
XS
SM
MD
LG