رسائی کے لنکس

ایران کے جوہری معاہدے کے نفاذ کی جزیات


فائل فوٹو
فائل فوٹو

جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کو ایرانی تنصیبات، مثلاً یورینیم کی کانوں اور سنٹری فیوج ورکشاپس، تک رسائی ہو گی۔

ایران کے ساتھ تاریخی جوہری معاہدے کے بعد اہم مراحل اور اس کے نفاذ کا تعین مندرجہ ذیل ہے:

آئندہ ہفتے: اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تمام بین الاقوامی پابندیوں کو ممکنہ طور پر اس برس کے اواخر تک ہٹانے کے لیے ایک قرارداد منظور کرے گی۔ اگر ایران نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کی تو یہ پابندیاں اس کے 65 روز بعد دوبارہ عائد کر دی جائیں گی۔

غیر معینہ وقت: ایران کی پارلیمان اس معاہدے پر نظر ثانی کرکے اس کی توثیق کرے گی۔ ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے اس معاہدے کی توثیق کر دی ہے۔

ساٹھ دن: اس معاہدے پر نظر ثانی کے لیے امریکی کانگریس کے پاس ساٹھ دن کا وقت ہے۔

پانچ سال تک: اقوام متحدہ کی طرف سے ایران کو اسلحے کی فروخت پر پابندی برقرار رہنے کی مدت۔

آٹھ سال تک: اقوام متحدہ کی طرف سے ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر پابندی برقرار رہنے کی مدت۔

دس سال: ایران کم کی گئی تعداد (5,060) میں یورینیم سنٹری فیوجز فعال رکھے گا۔

پندرہ سال: ایران جوہری توانائی سے چلنے والے بجلی گھر کے لیے درکار مقدار سے زیادہ یورینیم افژودہ نہیں کرے گا۔

25 سال تک: جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کو ایرانی تنصیبات، مثلاً یورینیم کی کانوں اور سنٹری فیوج ورکشاپس، تک رسائی ہو گی۔

ایران کو کہیں بھی کسی بھی وقت بین الاقوامی معائنہ کاروں کو رسائی دینے کی ضرورت نہیں۔ اگر اقوام متحدہ کے جوہری ادارے نےکسی مشتبہ سائٹ کی شناخت کی تو وہ اس کے معائنے کے لیے ایران سے کہہ سکتا ہے۔ اگر ایران اس سے انکار کرے تو ایک ثالثی پینل یہ فیصلہ کرے گا کہ آیا ایران کو اسے معائنہ کے لیے 24 گھنٹے کے اندر کھولنا چاہیئے یا نہیں۔

XS
SM
MD
LG