رسائی کے لنکس

اعلیٰ امریکی حکام کا اسرائیل پر غزہ کے عام شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کا دباؤ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل کو عام فلسطینی شہریوں کی اموات روکنے کے لیے مزید اقدامات کرنے سے متعلق رابطہ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب اتوار کو غزہ میں اسرائیل اور حماس میں جنگ کا ایک اور روز شروع ہو گیا ہے۔

امریکہ کی نائب صدر کاملا ہیرس اور امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل کو حق حاصل ہے کہ اس پر ہونے والے حملوں سے خؐد کو محفوظ رکھنے کے اقدامات کرے۔

کاملا ہیرس نے دبئی میں ہونے والی ’کاپ 28‘ کانفرنس میں ہفتے کو کہا تھا کہ بہت سے بے گناہ فلسطینی مارے گئے ہیں۔ وہ اگر سچ کہیں تو شہریوں کی تکالیف اور غزہ سے آنے والی تصاویر اور ویڈیوز تباہ کن ہیں۔

بعد ازاں ہفتے کو لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ امریکہ کی اسرائیل کی سلامتی کے لیے غیر متزلزل حمایت پر سمجھوتا ممکن نہیں۔ انہوں نے ذاتی طور پر اسرائیل کو متنبہ کیا ہے کہ شہریوں کے تحفظ کے لیے اقدامات یقینی بنائے جائیں۔

لائیڈآسٹن کا امریکی ریاست کیلی فورنیا کے علاقے سیمی ویلی میں ریگن نیشنل ڈیفنس فورم میں کہنا تھا کہ اس قسم کی جنگ میں مرکز شہری آبادی ہوتی ہے۔ آپ انہیں دشمن کی جانب دھکیلتے ہیں تو فتح کی حکمتِ عملی کو شکست میں بدل دیتے ہیں۔

انہوں نے اسرائیل پر غزہ کی انسانی امداد تک رسائی کو بڑھانے کے لیے دباؤ ڈالا۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نےتنازعے کے حل کے لیے دو ریاستوں کے قیام سے متعلق امریکی کے عزم کی تجدید کی۔

جنگ میں اموات میں اضافہ

حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جمعے کی صبح عارضی جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد اسرائیلی حملوں میں دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان سات اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ میں غزہ میں اب تک 15 ہزارسے زائد اموات ہوئی ہیں جب کہ 40 ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں۔

حماس اور اسرائیل تنازعہ: قید سے رہا ئی پانے والوں نے کیا بتایا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:07:50 0:00

طبی حکام کے مطابق ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں 70 فی صد خواتین اور بچے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق لگ بھگ 20 لاکھ فلسطینی جو کہ غزہ کی کل آبادی کے قریب ہے، اس ساحلی پٹی کےجنوبی نصف حصے میں محصور ہیں۔ ان کے پاس جگہ ختم ہو گئی ہے جہاں وہ بھاگ کر پناہ حاصل کر سکیں۔

اسرائیل پر راکٹ حملے

دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ دن کے دوران غزہ میں حماس کے 400 سے زائد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے جن میں 50 سے زائد حملے جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس اور اس کے اطراف کیے گئے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حماس نے معاہدہ ختم ہونے کے بعد اسرائیل پر250 سے زائد راکٹ داغے ہیں۔ ان راکٹ حملوں میں جنوبی اسرائیل کے علاقوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔

رپورٹس کے مطابق جنوبی اسرائیل میں غزہ پٹی کے قریب واقع آبادیوں میں سائرن سنے گئے جو راکٹ حملوں کے وقت بجائے جاتے ہیں۔

غزہ سے اسرائیل پر داغے گئے راکٹوں سے کسی قسم کے نقصان یا کسی کے زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔

XS
SM
MD
LG