رسائی کے لنکس

کیا اسرائیل حماس کے حملے کو روک سکتا تھا؟


سات اکتوبر کو حماس کے حامی اسرائیل کے ایک تباہ شدہ ٹینک پر کھڑے ہوکر خوشی مناتے ہوئے۔اے پی فوٹو
سات اکتوبر کو حماس کے حامی اسرائیل کے ایک تباہ شدہ ٹینک پر کھڑے ہوکر خوشی مناتے ہوئے۔اے پی فوٹو

حماس اور اسرائیل کے درمیان سات دن کے اس تعطل کے بعد غزہ میں دوبارہ لڑائی شروع ہو گئی ہے جس نے یرغمالوں اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے اور تباہ شدہ ساحلی پٹی میں انسانی امداد کی فراہمی میں سہولت فراہم کی۔

حماس کے زیرانتظام غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جمعہ کے حملے کے پہلے گھنٹوں میں 109 افراد ہلاک ہوئےہیں۔

اسرائیل کی دفاعی افواج نے جمعہ کو کہا کہ لڑائی کا دوبارہ آغاز حماس کی جانب سے عارضی جنگ بندی کی خلاف ورزی اور عسکریت پسند گروپ کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ حملے کے بعد کیا گیا ہے۔

ازسرِ نو تشدد ایسے میں شروع ہوا جب موقر روز نامے نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل کو حماس کے اسرائیل پر حملہ کرنے کے تفصیلی منصوبے کا پیشگی علم تھا، لیکن اس منصوبے کو "محض خواہش " قرار دے کر مسترد کر دیا گیا تھا۔

"جیریکو وال

تقریباً 40 صفحات پر مشتمل ترجمہ شدہ دستاویز،جس کا ٹائمز نے جائزہ لیا ہے، اسے اسرائیلی حکام کی جانب سے "جیریکو وال"کا کوڈ نام دیا گیا تھا اور اس میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ کس طرح امریکہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے جانے والا گروپ حماس اسرائیلی دفاعی پوزیشنوں پر کثیر جہتی حملہ کرے گا اور شہروں پر قبضہ کرے گا۔

اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق، اس دستاویز میں حملے کی کوئی تاریخ نہیں دی گئی تھی۔ اخبار نیو یارک ٹائمز نے کہا کہ اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس حکام کو 7 اکتوبر کے حملے سے ایک سال قبل اس منصوبے کا علم تھا۔

یہ واضح نہیں تھا کہ آیا اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو بھی علم تھا۔ ٹائمز کی رپورٹ پر اسرائیلی حکومت کی طرف سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

اسرائیلی فوج کا حماس پر راکٹ حملے کا الزام
اسرائیل کی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے جمعے کو کہا ہے کہ حماس کی جانب سے راکٹ حملے کے بعد غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان لڑائی کا دوبارہ آغاز ہو گیا ہے۔

فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے اسرائیل پر راکٹ داغنے یا اس سے متعلق فوری طور پر کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ البتہ حماس سے وابستہ میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کے شمال میں دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ جنگ بندی کا وقت ختم ہونے سے چند منٹ قبل بھی غزہ کے قریب اسرائیلی علاقوں میں خطرے کے سائرن کی آوازیں دوبارہ سنائی دی گئی ہیں۔ اسرائیل کے میزائل دفاعی سسٹم فعال ہونے کے بعد شمالی غزہ کے ساتھ اسرائیل کے سرحدی شہر سدیروت میں سفید دھوئیں کی ٹریلز دیکھی گئیں۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اسرائیل کے لڑاکا طیاروں نے جمعے کو ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے اختتام کے کچھ دیر بعد ہی غزہ کی پٹی پر بمباری کی۔ بمباری کے بعد محصور غزہ سے دھویں کے سیاہ بادل اٹھتے ہوئے دیکھے گئے۔


اسرائیل نے جنوبی غزہ کے حصوں میں پمفلٹ بھی پھینکے ہیں۔ اسرائیل نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ خان یونس کے مشرق میں اپنےگھروں سے چلے جائیں۔ پمفلٹس میں خبردار کیا گیا ہے کہ خان یونس اب ایک "خطرناک جنگ کا علاقہ" ہے۔

وائس آف امریکہ

فورم

XS
SM
MD
LG