رسائی کے لنکس

جانچ پڑتال پر مبنی جدید امیگریشن نظام کا اعلان


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز نئے امریکی امیگریشن نظام کا اعلان کیا جس کی بنیاد بہتر جانچ پڑتال پر مشتمل ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ ’’اچھا، جدید اور قانونی‘‘ نظام ہے۔

ادھر دونوں امریکی سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اہم قانون سازوں کی رائے میں مجوزہ نظام کی کانگریس سے منظوری کا حصول مشکل نظر آتا ہے۔

ٹرمپ نے مجوزہ امیگریشن نظام کا اعلان جمعرات کی شام وائٹ ہاؤس کے ’روز گارڈن‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انھوں نے کہا کہ ’’بغیر سوچے سمجھے چناؤ کا مروجہ طریقہٴ کار امریکی اقدار کے منافی ہے، جس سے متعدد ممکنہ اہل افراد منتخب ہونے سے رہ جاتے ہیں، جو زیادہ کارگر ثابت ہونے کی استعداد رکھتے ہوں‘‘۔

صدر نے اپنے امیگریشن نظام کی وضاحت کی جس کا مقصد یہ ہے کہ اس کی منظوری کے عمل میں خاندانی مراسم اور انسانی ہمدردی کی ضروریات پر مبنی ترجیحات سے قطع نظر ایسے نظام کو ترجیح دی جائے جو ’’دنیا بھر کے بہترین اور ذہین ترین‘‘ لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرے۔

ٹرمپ کے مطابق، مخالفین جو ’’ڈیموکریٹس ہیں، وہ کھلی سرحدوں، کم درجے کی اجرتوں اور یوں کہیے کہ خلاف قانون، انتشار کے حامی ہیں۔ ہم ایک ایسا امیگریشن منصوبہ پیش کر رہے ہیں جس میں بہتر روزگار اور اجرتیں میسر ہوں اور امریکی کارکنان کو اولیت دی جائے۔ ہماری تجویز یہ ہے کہ ’امریکہ کے حامی، تارکین وطن کے حامی اور کارکن کے حامی‘ کا ساتھ دیا جائے۔ بس، یہ عام سمجھ بوجھ کا معاملہ ہے‘‘۔

امیگریشن کا نیا نظام اُس ٹیم نے تیار کیا ہے، جس کی قیادت صدر کے داماد، جریڈ کشنر کر رہے تھے۔

منصوبے میں خودساختہ ’ڈریمرز‘ سے متعلق بچوں کی ملک آمد پر مؤخر اقدام (ڈی اے سی اے) کے پروگرام کو شامل نہیں کیا گیا۔ اس سے مراد ایسے بچے ہیں جنھیں غیر قانونی طور پر امریکہ لایا جاتا ہے۔ اس بنا پر کئی قانون ساز مجوزہ قانون سازی کو ناقابل عمل گردانتے ہیں۔

صدر کے خطاب سے قبل، وائٹ ہاؤس پریس سکریٹری، سارا سینڈرز نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ انتظامیہ کے اہلکاروں نے ’ڈی اے سی اے‘ کو اس لیے نظام میں شامل نہیں کیا، کیونکہ یہ معاملہ ’’تقسیم کا باعث بنتا ہے‘‘۔

انھوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ماضی میں امیگریشن کی پالیسیاں منظور نہیں ہو پائیں۔

XS
SM
MD
LG