رسائی کے لنکس

ٹرمپ کی عدالت سے اپنی رہائش گاہ سے برآمد دستاویزات کا جائزہ روکنے کی استدعا


 فائل فوٹو
فائل فوٹو

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وکلاء نے وفاقی عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ تحقیقاتی ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کو ان دستاویزات کے جائزے کو اس وقت تک روک دے جب تک حساس معلومات رکھنے کے معاملے پر صدارتی استحقاق کا فیصلہ نہیں ہو جاتا۔

ٹرمپ نے حساس معلومات رکھنے سے متعلق صدارتی استحقاق کے تعین کے لیے 'خصوصی ماسٹر' مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

کورنیل لا اسکول کے لیگل انفارمیشن انسٹی ٹیوٹ کے مطابق خصوصی ماسٹر عدالت کی جانب سے ایسی ضبط شدہ دستاویزات کے جائزے کے لیے مقرر کیا جاتا ہے جس میں یقینی بنایا جاتا ہے کہ تفتیش کار اُن دستاویزات کا جائزہ نہ لیں جنہیں کوئی اہم شخصیت اپنے پاس رکھنے کا استحقاق رکھتی ہو۔

امریکہ میں وفاقی تفتیش کار اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارت کی مدت کے خاتمے کے بعد ریکارڈ کو غیرقانونی طور پر اپنے پاس رکھا تھا۔

ایف بی آئی نے رواں ماہ کے آغاز میں ٹرمپ کی ایک رہائش گاہ سےخفیہ مواد کے 11 سیٹ ضبط کیے ہیں، جن میں سے کچھ پر ملک کی اعلیٰ ترین درجہ بندی کے لیبل لگے ہوئے ہیں جنہیں صرف نامزد سرکاری تنصیبات میں ہی دیکھا جا سکتا ہے۔

نیشنل آرکائیوز نے اس سال کے شروع میں ان کی رہائش گاہ سے وہ بکس بھی ہٹا دیے تھے جنہیں دفتر چھوڑتے وقت ٹرمپ کو ایجنسی کے سپرد کر نا چاہیے تھا۔

نیویارک ٹائمز نے پیر کو رپورٹ کیا کہ حکومت نے ٹرمپ کی رہائش گاہ سے 300سے زیادہ کلاسیفائیڈ دستاویزات برآمد کی ہیں جن میں سی آئی اے ، نیشنل سیکیورٹی اور ایف بی آئی کا ریکارڈ شامل ہے۔

ٹرمپ نے ان کارروائیوں پر ، اور اس کی قانونی فائلنگ پر تنقید کی ہے اور انہیں پریشان کن جارحانہ اقدام قرار دیا ہے ۔

امریکی محکمۂ انصاف نے جواب میں کہا ہے کہ ایک وفاقی جج نے تلاشی کی اجازت اس کے بعد دی جب ایف بی آئی نے اس بارے میں ایک ممکنہ وجہ بیان کی کہ جرم کا ممکنہ طور پر ارتکاب ہوا تھا ۔

اگست میں ہونے والی اس تلاشی کی کاررواِئی کے بعد، ٹرمپ کے وکلاء نے ایک وفاقی مجسٹریٹ سے درخواست کی کہ وہ تلاشی کی کارروائی کی ممکنہ وجہ کی تفصیلات کے حامل ایف بی آئی کے حلف نامے کو عام کرے۔

محکمۂ انصاف نے یہ کہتے ہوئے اس اقدام کی مخالفت کی کہ اس سے جاری تحقیقات کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔ علاوہ ازیں پیر کو مجسٹریٹ نے کہا کہ اگرچہ یہ تشویش جائز ہے، لیکن ان کا یہ خیال نہیں ہے کہ دستاویز کو مکمل طور پر سربمہررہنا چاہیے۔

جج نے تسلیم کیا ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مار-اے-لاگو اسٹیٹ کی تلاشی کی بنیاد کے طور پر پیش کیے گئے حلف نامے میں اتنا زیادہ ردو بدل کیا گیا ہے کہ اگر ا س دستاویز کو پبلک کر دیا کیا گیا تو وہ دستاویز بے معنی ہو جائے گی۔

لیکن انہوں نے پیر کو کہا کہ ان کا اب بھی یہ ہی خیال ہے کہ جاری تحقیقات میں عوامی دلچسپی کی وجہ سے اسے مکمل طور پر سیل نہیں رہنا چاہیے۔

امریکی مجسٹریٹ جج بروس رین ہارٹ کے ایک تحریری حکم میں بڑی حد تک اس بات کا اعادہ کیا گیا ہے, جس میں انہوں نے محکمۂ انصاف کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس حلف نامے میں جن معلومات کو خفیہ رکھنا چاہتا ہے ان کے بارے میں ترمیم کی تجویز پیش کرے۔

یہ تجاویز جمعرات کی دوپہر تک جمع کرانا ہوگی۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس'، 'رائٹرز' اور 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG