امریکہ کےصدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں کوریائی ممالک کے راہنماوں کی ملاقات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن "کوئی کھیل، کھیل رہے ہیں۔"
جمعہ کو وائٹ ہاوس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران جب ٹرمپ سے شمالی و جنوبی کوریا کے صدور کی تاریخی ملاقات کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ "میرا نہیں خیال کہ اُن کھیل کھیل رہے ہیں، کبھی بھی اتنی پیش رفت نہیں ہوئی تھی۔"
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا امریکہ بھی جلد ہی ملاقات کا اہتمام کر رہا ہے تاہم انھوں نے اس کے نظام الاوقات کی وضاحت تو نہیں کی لیکن کہا کہ عہدیداران مئی کے اواخر یا جون کے اوائل میں شمالی کوریا کے رہنما سے ان کی متوقع ملاقات کے لیے دو یا تین ممکنہ جگہوں پر غور کر رہے ہیں۔
جمعہ کو ہی کم شمالی کوریا کے پہلے ایسے رہنما بن گئے جنہوں نے جنوبی کوریا کی سرزمین پر قدم رکھا۔ انھوں نے جنوبی کوریا کے صر مون جئی ان سے ملاقات کی تھی اور دونوں رہنماوں نے جزیرہ نما کوریا سے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے یہ عزم بھی کیا طرفین کوریائی جنگ کے باقاعدہ خاتمے کے لیے بات چیت کا راستہ اختیار کریں گے۔
شمالی کوریا اس سے قبل بھی ایسا عزم ظاہر کر چکا ہے لیکن وہ اس پر کاربند رہنے میں ناکام رہا ہے۔
جب صدر ٹرمپ سے یہ پوچھا گیا کہ آیا پیانگ یانگ کی طرف سے اس بار کیا جانے والا عزم حقیقی ہے تو ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "ہم اس بار کوئی کھیل نہیں کھیلنے دیں گے۔"
"یہ ماضی کی انتظامیہ جیسا نہیں ہے، ہم کھیل نہیں کھیلتے، ماضی کی حکومتیں غیر سنجیدہ کھیل کھیلتی رہی ہیں۔ ہم ایک حل کے ساتھ جائیں گے اور اگر ایسا نہیں ہوا تو ہم [مذاکرات کے] کمرے سے نکل جائیں گے۔"
ادھر امریکی وزیردفاع جم میٹس نے بھی شمالی و جنوبی کوریا کے صدور کی ملاقات کو سودمند قرار دیا ہے۔
پینٹاگان میں صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ "میں یہ بتا سکتا ہوں کہ اس وقت ہم پر امید ہیں کہ ہمیں ایسا موقع 1950 کے بعد سے نہیں ملا۔۔۔میرے پاس مستقبل دیکھنے والا پیالہ تو نہیں کہ ہم یہ کہہ سکیں کہ اس ملاقات کے نتائج نکلیں گے۔"