رسائی کے لنکس

موسمیاتی تبدیلی کے معاہدے پر فرانس، امریکہ کا الگ الگ مؤقف


ٹرمپ نے اِس بات کا عندیہ دیا کہ معاہدے میں دوبارہ شمولیت ایسا معاملہ ہے جو آئندہ ہوسکتا ہے۔ بقول اُن کے ’’دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے‘‘۔ ادھر، میکخواں نے تسلیم کیا کہ اس معاملے پر دونوں فریق کی نااتفاقی برقرار ہے

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پیرس موسمیاتی سمجھوتے سے نکلنے کے امریکی فیصلے کے معاملے پر ’’کچھ نہ کچھ ہوگا‘‘؛ جب کہ گذشتہ سال اُن کے بیٹے اور ایک روسی قانون داں کے مابین ہونے والی ملاقات کے معاملے کو اُنھوں نے کوئی اہمیت نہیں دی اور مسترد کر دیا۔

پیرس میں اپنے فرانسیسی ہم منصب امانوئیل میکخواں کے ساتھ مذاکرات کے بعد ٹرمپ نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’ملاقات کا نتیجہ صفر رہا‘‘۔

اس ہفتے کے اوائل میں، امریکی سربراہ نے سب سے بڑے بیٹے، ڈونالڈ ٹرمپ جونئیر نے اِی میل جاری کی تھیں یہ خیال ظاہر کرتے ہوئے کہ ملاقات میں ڈیموکریٹ پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم کے حوالے سے ممکنہ نقصان دہ مواد پر گفتگو ہو سکتی ہے۔

سنہ 2016 کے امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کے بارے میں متعدد امریکی تفتیش جاری ہے، جن میں ٹرمپ کی انتخابی مہم کے روسی مفادات کے ساتھ گٹھ جوڑ کا الزام بھی شامل ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کے معاملے پر، میکخواں نے تسلیم کیا کہ اس معاملے پر دونوں فریق کی نااتفاقی برقرار ہے۔ تاہم، وہ پیرس معاہدے سے نکلنے کے ٹرمپ کے فیصلے کی ’’عزت‘‘ کرتے ہیں۔

ٹرمپ نے اس بات کا عندیہ دیا کہ معاہدے میں دوبارہ شمولیت ایسا معاملہ ہے جو آئندہ ہو سکتا ہے۔ بقول اُن کے ’’دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے‘‘۔

گذشتہ مئی میں ہونے والے نیٹو کے سربراہ اجلاس میں میکخواں اُس وقت اخبارات کی شہ سرخیوں کی زینت بنے جب ٹرمپ سے ہاتھ ملانے والی اُن کی تصویر شائع ہوئی؛ جس دوران 39 برس کے فرانس کے سربراہ نے کئی سیکنڈ تک ٹرمپ کا ہاتھ مضبوطی سے تھامے رکھا، جسے ذرائع ابلاغ کے چند اداروں نے پنجہ آزمائی قرار دیا تھا۔

صدر ٹرمپ کا مقصد یہ تاثر دینا تھا کہ اُن کی انتظامیہ روایتی یورپی اتحادیوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔ ٹرمپ کی طرح، میکخواں بھی اس سال منتخب ہوئے ہیں اور عام سیاست سے واسطہ نہ رکھتے ہوئے عہدے پر فائز ہوئے ہیں۔ تجزیہ کار کہتے ہیں کہ ملاقات ایک مقابلے کی سی صورت اختیار کرے گی، حالانکہ دونوں کے مابین واضح اختلافات کو چھپانا مشکل امر ہوگا۔

XS
SM
MD
LG