رسائی کے لنکس

انتخابات میں دھاندلی کا الزام، صدر ٹرمپ کے حامیوں کی احتجاجی ریلی


امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے صدر کی جانب سے صدارتی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے حق میں واشنگٹن میں 'میگا ملین مارچ' کے نام سے احتجاجی ریلی نکالی۔

واشنگٹن پولیس کے مطابق اس دوران ریلی کے شرکا اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں چار زخمی افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا جب کہ 23 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں نو منتخب صدر جو بائیڈن کی کامیابی کو تاحال تسلیم نہیں کیا۔

صدر کا یہ اصرار ہے کہ وہ نتائج پلٹنے کے لیے ہر قانونی راہ اختیار کریں گے۔

ہفتے کو صدر ٹرمپ کے ہزاروں حامی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کی سڑکوں پر نکل آئے اور اُن کے حق میں نعرہ بازی کرتے رہے۔

یہ احتجاج ایسے وقت میں ہوا جب صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کی جانب سے نتائج چیلنج کرنے کی متعدد درخواستیں عدالت سے مسترد ہو چکی ہیں اور 14 دسمبر کو 'الیکٹرز' صدارتی انتخابات کے نتائج کی باضابطہ طور پر تصدیق کریں گے۔

ہفتے کو اس ریلی کا شیڈول پہلے سے طے شدہ تھا ۔ صدر ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ "ہزاروں افراد واشنگٹن ڈی سی میں جمع ہو رہے ہیں تاکہ 'چوری' روکی جا سکے۔ مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ ہو گا۔"

خیال رہے کہ امریکہ کی سپریم کورٹ نے ریاست ٹیکساس میں بھی تین نومبر کے انتخابی نتائج کو کالعدم قرار دینے کے مقدمے کو خارج کر دیا ہے۔ اس مقدمے میں چار 'سوئنگ' ریاستوں پینسلوینیا، مشی گن، وسکونسن اور جارجیا کے نتائج کو چیلنج کیا گیا تھا۔

مقدمے میں 14 دسمبر کو الیکٹورل کالج کا اجلاس روکنے کی بھی استدعا کی گئی تھی۔

امریکہ کی وفاقی اور ریاستی عدالتیں اب تک صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم اور اُن کے حامیوں کی جانب سے دائر کی گئی لگ بھگ 50 درخواستیں مسترد کر چکی ہیں۔

ہفتے کو واشنگٹن میں 'چوری روکو' کے نعرے کے تحت نکالی گئی ریلی کی قیادت قومی سلامتی کے سابق مشیر مائیکل فلن نے کی۔ جنہیں حال ہی میں صدر ٹرمپ نے صدارتی معافی دی تھی۔

مائیکل فلن پر 2016 کے صدارتی انتخابات کی تحقیقات کے دوران دو مرتبہ ایف بی آئی سے جھوٹ بولنے کے اعترافی بیان پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اس موقع پر سپریم کورٹ کی عمارت کے سامنے اپنے خطاب میں فلن نے کہا کہ جمعے کو ریاست ٹیکساس میں عدالت نے جو بھی فیصلہ سنایا ہے۔ اس پر سب گہری سانس لیں اور اپنے اپنے علاقوں میں جا کر اپنے مطالبات دوہرائیں۔

'رائٹرز' کے مطابق صدر ٹرمپ کی حامی انتہائی دائیں بازو کی تنظیم 'پراؤڈ بوائز' کے نوجوان بھی ٹرمپ ہوٹل کے قریب مارچ میں شامل ہو گئے۔

جب مارچ وائٹ ہاؤس کے قریب پہنچا تو تنظیم کے کارکنوں اور وہاں موجود 'بلیک لائیوز میٹر' تحریک کے حامیوں کے دوران تلخ کلامی بھی ہوئی جب کہ پولیس دونوں گروہوں کو ایک دوسرے سے دُور رکھنے میں کوشاں رہی۔

خیال رہے کہ غیر سرکاری نتائج کے مطابق جو بائیڈن نے الیکشن میں 306 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے جبکہ صدارتی انتخاب جیتنے کے لیے 270 الیکٹورل ووٹ درکار ہوتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے 232 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ۔ تاہم صدر کا یہ الزام ہے کہ 'سوئنگ' ریاستوں میں انتخابی بے ضابطگیوں کی وجہ سے کئی غیر قانونی ووٹس جو بائیڈن کو ملے جس کی مدد سے وہ انتخاب جیتے۔

XS
SM
MD
LG