رسائی کے لنکس

امریکی سینیٹ سے ٹیکس إصلاحات کا بل منظور


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اوباما کئیر کے طور پر معروف ملک کے صحت کی دیکھ بھال کے قانون کے خاتمے کے لیے ٹرمپ کی حمایت کی کوشش کی منظوری میں ناکامی کے بعد سینیٹ کے ری پبلیکن ارکان اگلے سال کے وسط مدتی انتخابات سے قبل ٹیکس میں کٹوتیوں کے اس اقدام کی منظوری کے لیے دباؤ میں تھے۔

امریکی سینیٹ کے ری پبلیکن ارکان نے جمعرات کی رات 49 کے مقابلے میں 51 ووٹوں کے ساتھ ایک ایسے بجٹ کی منظوری دی جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس منصوبے کی راہ ہموار کر سکتا ہے جسے وہ بڑے پیمانے پر ٹیکس میں کٹوتیوں اوراصلاحات کا منصوبہ قرار دے چکے ہیں۔

وہائٹ ہاؤس نے ووٹنگ کے بعد ایک بیان میں کہا کہ یہ قرار داد ٹیکس کے ضرورت سے زیادہ پیچیدہ ضابطے کو آسان بنائے گی، ملک بھر کے خاندانوں کو مالی معاونت فراہم کرے گی اور امریکی کاروبار کو عالمی پیمانے پر مسابقتی بنائے گی۔

اوباما کئیر کے طور پر معروف ملک کے صحت کی دیکھ بھال کے قانون کے خاتمے کے لیے ٹرمپ کی حمایت کی کوشش کی منظوری میں ناکامی کے بعد سینیٹ کے ری پبلیکن ارکان اگلے سال کے وسط مدتی انتخابات سے قبل ٹیکس میں کٹوتیوں کے اس اقدام کی منظوری کے لیے دباؤ میں تھے۔

ری پبلیکن سینیٹرمچ مک کونیل نے کہا کہ آج رات ہم نے ایک جامع اور مالیاتی طور پر ذمہ دار بجٹ کی منظوری کے بعد ٹیکس میں کٹوتیوں کے اپنے ضابطے کی حمایت کا پہلا مرحلہ مکمل کر لیا ہے، جس سے وفاقی حکومت کو توازن کے ایک راستے پر گامزن کرنے میں مدد ملے گی۔

سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا کہ یہ بجٹ کا ایک خوفناک بل ہے، ایک انتہائی ظالمانہ بل، اور ہمارے ملک کی جدید تاریخ میں کبھی بھی پیش کیا جانے والا سب سے غیر متوازن بجٹ ہے ۔ ایک ایسے وقت میں جب آمدنی اور دولت میں بھاری عدم مساوات موجود ہے، یہ بل چوٹی کے امیر ترین ایک فیصد لوگوں کو ٹیکس میں ایک اعشاریہ نو ٹریلین ڈالرز کی چھوٹ فراہم کرتا ہے۔

ری پبلیکنز کو ٹیکس کے اس بل پر عمل درآمد کے اپنے مقصد کے حصول کے لیے سینیٹ اور ایوان نمائندگان کی جانب سے اگلے مالی سال کے لیے بجٹ کی ایک قرار داد پر ایک لازمی اتفاق رائے درکار ہو گا، جسے اس سال کے آخر میں دستخط کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG