رسائی کے لنکس

صدر ٹرمپ کا مزید ملکوں پر سفری پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ


صدر ڈونلڈ ٹرمپ ڈیوس میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ ڈیوس میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے ہیں۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی انتظامیہ مزید کچھ ملکوں پر سفری پابندیاں عائد کرنے پر کام کر رہی ہے۔ پابندیوں کے تحت ان ملکوں کے باشندے امریکہ میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔

صدر ٹرمپ ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کے لیے سوئٹزر لینڈ میں موجود ہیں۔ بدھ کو ڈیووس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ "آپ دیکھ رہے ہیں کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے؟ ہمارے ملک کو محفوظ ہونا چاہیے۔"

صدر ٹرمپ نے ملکوں کی تعداد اور نام ظاہر نہیں کیے۔ البتہ ان کا کہنا تھا کہ اس سے متعلق تفصیلات بہت جلد جاری کر دی جائیں گی۔

خیال رہے کہ امریکہ نے ایران، لیبیا، صومالیہ، شام، یمن، وینزویلا اور شمالی کوریا پر سفری پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں اور صدر ٹرمپ نے اب اس فہرست میں مزید ملکوں کے نام شامل کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

ڈیووس میں پریس کانفرنس کے دوران صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا بھی ذکر ہوا۔ صدر ٹرمپ نے مواخذے کو "انتقامی کارروائی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی سے ٹیلی فون پر انہوں نے "بہت معصومانہ گفتگو" کی تھی۔ صدر ٹرمپ نے یوکرین کے صدر کو بہت اچھا انسان بھی قرار دیا۔

خیال رہے کہ صدر ٹرمپ پر ان کے مخالفین کی جانب سے الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے یوکرین کے صدر سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران 2020 کے صدارتی انتخابات میں اپنے ممکنہ ڈیمو کریٹ حریف جو بائیڈن اور ان کے بیٹے کے خلاف تحقیقات شروع کرانے کے لیے دباؤ ڈالا تھا اور یوکرین کی امداد روکنے کی دھمکی دی تھی۔

امریکی صدر ان الزامات کو غلط، جھوٹ پر مبنی اور بے بنیاد قرار دیتے رہے ہیں۔ لیکن ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی امریکہ کے ایوانِ بالا (سینیٹ) تک پہنچ چکی ہے۔ امریکہ کے ایوانِ بالا نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کے قواعد کی منظوری بھی دے دی ہے۔

اس سے قبل صدر ٹرمپ نے یورپی یونین کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ 'فاکس نیوز' سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے یورپی یونین کو تنبیہ کی کہ اگر یونین تجارتی معاہدے پر رضا مند نہیں ہوتی، تو وہ اسے آٹو انڈسٹری پر محصولات کے ذریعے نشانہ بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین سے معاہدہ کرنا دوسروں کی نسبت زیادہ مشکل ہے۔ وہ کئی برسوں سے ہمارے ملک سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ لیکن اگر اب ہمارا معاہدہ نہیں ہوتا، تو ہم ان کی گاڑیوں پر 25 فی صد محصولات عائد کر دیں گے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چین سے تجارتی معاہدے کے بعد اب ان کی پوری توجہ یورپ پر مرکوز ہو گی۔

اس سے قبل منگل کو امریکی صدر نے ورلڈ اکنامک فورم سے اپنے خطاب میں امریکہ کی معاشی کامیابیوں پر گفتگو کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ آج دُنیا کو فخریہ طور پر بتانا چاہتے ہیں کہ امریکہ معاشی عروج کے راستے کے درمیان میں پہنچ چکا ہے جو دنیا نے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہو گا۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکہ کا معاشی بدلاؤ حیرت انگیز رہا ہے۔ انہوں نے شرکا کو یاد دہانی کرائی تھی کہ دو سال قبل انہوں نے اسی فورم سے خطاب میں کہا تھا کہ ہم نے امریکہ کی زبردست واپسی کا آغاز کر دیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ شکوک و شبہات کا وقت ختم ہو گیا ہے۔ انہوں نے امریکہ میں سرمایہ کاری کرنے پر کاروباری شخصیات کا شکریہ بھی ادا کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG