رسائی کے لنکس

ترکی: باغیوں کے حملے میں 14 پولیس اہلکار ہلاک


وہ مقام جہاں باغیوں نے بس پر بم حملہ کیا
وہ مقام جہاں باغیوں نے بس پر بم حملہ کیا

باغیوں نے منگل کو آرمینیا اور ایران کی سرحد سے متصل ترک صوبے اگڈیر میں پولیس اہلکاروں کی ایک بس کو بم حملے کا نشانہ بنایا۔

ترکی کے مشرقی علاقے میں کرد باغیوں کے نئے حملے میں 14 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ ترک فوج کے جنگی طیاروں نے باغیوں کے مزید ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔

حکام کے مطابق باغیوں نے منگل کو آرمینیا اور ایران کی سرحد سے متصل ترک صوبے اگڈیر میں پولیس اہلکاروں کی ایک بس کو بم حملے کا نشانہ بنایا۔

دریں اثنا ترک فوج نے کہا ہے کہ اس کے 40 سے زائد جنگی طیاروں نے پیر اور منگل کی درمیانی شب شمالی عراق میں باغی تنظیم 'کردستان ورکرز پارٹی' کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔

ترک طیاروں کی جانب سے باغیوں کےٹھکانوں پر بمباری کا آغاز اتوار کو عراق کی سرحد کے نزدیک باغیوں کے ایک حملے کے بعد ہوا تھا جس میں ترک فوج کے 16 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

ترک حکومت اور کرد باغیوں کے درمیان دو سال سے موثر جنگ بندی ختم ہونے اور جولائی میں شروع ہونے والی حالیہ کشیدگی کے بعد باغیوں کا ترک اہلکاروں پر یہ سب سے ہلاکت خیز حملہ تھا۔

ترک فوج کے بیان کے مطابق اس کے درجنوں ایف-16 اور ایف-4 طیاروں نے پیر کی شب 10 بجے باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کا آغاز کیا جو چھ گھنٹے تک جاری رہی۔

ترک فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حملوں کا ہدف عراق کے سرحدی علاقوں قندیل، بسیان اواشین اور زاپ میں موجود کرد باغیوں کے اسلحے اور خوراک کے ذخیرے اور چوکیاں تھیں۔

ترک سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ فضائی بمباری کے ساتھ ساتھ عراقی سرحد سے متصل جنگلات میں باغیوں کےخلاف زمینی کارروائی بھی جاری ہے۔

ترک حکام کا کہنا ہے کہ جولائی کے وسط سے اب تک کرد باغیوں کے حملوں میں 200 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن کی اکثریت پولیس اور فوجی اہلکاروں پر مشتمل ہے۔

ترک صدر رجب طیب ایردوان نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ جولائی سے جاری ترک فوج اور پولیس کی کارروائیوں میں اب تک دو ہزار سے زائد کرد باغی مارے جاچکے ہیں۔

منگل کو انقرہ کے صدارتی محل میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ ترک فوج کی کارروائیوں کے نتیجے میں 'کردستان ورکرز پارٹی' کو اندرون اور بیرون ملک "بھاری نقصان" اٹھانا پڑا ہے اور "باغی راہِ فرار اختیار کر رہے ہیں"۔

کرد باغی تنظیم 'پی کے کے' 1984ء سے ترکی کے کرد اکثریتی علاقوں کی آزادی اور الگ ریاست کے قیام کے لیے مسلح جدوجہد کر رہی ہے جن میں اب تک 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

باغیوں کے حملوں کے بعد ترکی میں کرد مخالف جذبات عروج پر ہیں اور کئی مقامات پر مشتعل ترک باشندوں نے کردوں کی املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔

ترکی کی مرکزی کرد نواز سیاسی جماعت 'پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی' نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صرف پیر کو ملک بھر میں اس کے 126 دفاتر پر حملے ہوئے ہیں۔

باغیوں کے حملوں میں شدت آنے کے بعد سے ترکی کے کرد اکثریتی جنوب مشرقی علاقے میں صورتِ حال خاصی کشیدہ ہے جہاں کے بیشتر بڑے شہروں اور قصبات میں سکیورٹی انتہائی سخت ہے اور سکیورٹی اداروں کے اہلکار چھاپہ مار کارروائیاں کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG