رسائی کے لنکس

چین، ترکی اور روس کے 'ریاستی اداروں سے منسلک' ہزاروں ٹوئٹر اکاؤنٹس بلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سماجی رابطوں کی معروف ویب سائٹ 'ٹوئٹر' نے چین، ترکی اور روس کے ہزاروں ایسے اکاؤنٹس بلاک کر دیے ہیں جو ٹوئٹر کے بقول ریاستی اداروں سے منسلک تھے۔ ٹوئٹر نے کہا ہے کہ ان اکاؤنٹس سے پروپیگنڈا اور گمراہ کن معلومات پھیلائی جا رہی تھیں اور ان ملکوں کی حکومتوں کے ناقدین کو بھی نشانہ بنایا جا رہا تھا۔

امریکی سوشل میڈیا کمپنی 'ٹوئٹر' نے جمعے کو کہا ہے کہ اب تک سب سے بڑا نیٹ ورک انہوں نے چین کا پکڑا ہے جو 23 ہزار 750 اکاؤنٹس پر مشتمل تھا۔ ان اکاؤنٹس سے مسلسل پوسٹس کی جاتی تھیں جب کہ اس نیٹ ورک کو مزید ڈیڑھ لاکھ اکاؤنٹس کی سپورٹ بھی حاصل تھی جن سے ان پوسٹس کو پھیلایا جاتا تھا۔

'ٹوئٹر' کے مطابق ترکی کا نیٹ ورک سات ہزار 340 اکاؤنٹس پر مشتمل تھا جب کہ روس کے نیٹ ورک میں ایک ہزار 152 اکاؤنٹس شامل تھے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق یہ تمام اکاؤنٹس بلاک اور ان پر شائع ہونے والا مواد 'ٹوئٹر' سے حذف کر دیا گیا ہے لیکن اسے کمپنی کے ڈیٹا بیس میں محفوظ رکھا گیا ہے تاکہ ریسرچرز اس پر تحقیق کر سکیں۔

'ٹوئٹر' نے کہا ہے کہ چین کے نیٹ ورک کی نشان دہی اسی سسٹم کے ذریعے ہوئی جس سے 'ٹوئٹر' نے گزشتہ سال اگست میں چین کی ریاست سے منسلک اکاؤنٹس کو ڈیلیٹ کیا تھا۔ اس وقت ہانگ کانگ میں پرتشدد مظاہرے عروج پر تھے۔

'ٹوئٹر' کے مطابق چین کے جس نیٹ ورک کو حال ہی میں بلاک کیا گیا ہے وہ گمراہ کن سرگرمیوں میں ملوث تھا۔ اس گروپ سے منسلک اکاؤنٹس زیادہ تر چینی زبان میں ٹوئٹ کرتے تھے اور ایسے نظریات کو فروغ دیتے تھے جو چین کی کمیونسٹ پارٹی کو فائدہ پہنچاتے تھے۔

ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ یہ نیٹ ورک ہانگ کانگ کی سیاسی صورتِ حال سے متعلق گمراہ کن معلومات بھی پھیلاتا تھا۔

ترکی کے نیٹ ورک سے متعلق 'ٹوئٹر' نے کہا کہ یہ نیٹ ورک رواں سال کے آغاز میں سامنے آیا تھا جو مقامی سطح پر صدر رجب طیب ایردوان اور ان کی جماعت کے لیے سپورٹ بڑھانے کا کام کر رہا تھا۔

'ٹوئٹر' کے مطابق روس کے اکاؤنٹس بھی سیاسی فوائد کے لیے استعمال ہو رہے تھے۔ ان اکاؤنٹس سے روس میں حکمران جماعت کو پروموٹ اور سیاسی مخالفین کو نشانہ بنایا جا رہا تھا۔

XS
SM
MD
LG