رسائی کے لنکس

کشمیر پر ٹوئٹ کرنے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی بندش، پاکستان کا ٹوئٹر سے رابطہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کی حکومت نے کشمیر سے متعلق بیان دینے والے اپنے شہریوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی بندش پر ٹوئٹر کی انتظامیہ سے رابطہ کیا ہے۔

وزیرِ اعظم کے ترجمان برائے ڈیجیٹل میڈیا ارسلان خالد نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ٹوئٹر کے علاقائی دفتر میں سرکاری سطح پر شکایت دائر کرتے ہوئے اکاؤنٹس معطل کرنے کی وضاحت مانگی ہے۔

'وائس آف امریکہ' سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹوئٹر کو 200 سے زائد اکاؤنٹس کی تفصیلات دی ہیں اور ٹوئٹر سے ان اکاؤنٹس کو فوری بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ارسلان خالد کے بقول ٹوئٹر کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی سیاسی بحث پر قدغنیں لگائیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر 23 اگست تک ٹوئٹر کی انتظامیہ جواب نہیں دے گی تو حکومت شواہد کے ساتھ متعلقہ فورم پر بھی جائے گی۔

واضح رہے کہ ٹوئٹر کی جانب سے کشمیر سے متعلق مواد شائع کرنے والے اکاؤنٹس کی بندش پر کوئی ردّ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد نے شکایت کی ہے کہ کشمیر سے متعلق مواد شائع کرنے پر ان کا اکاﺅنٹ معطل کر دیا گیا ہے۔

گزشتہ ایک ہفتے کے دوران متعدد پاکستانیوں نے ٹوئٹر کو کشمیر کی حمایت کرنے والے اکاؤنٹس کی معطلی کی اطلاع دی ہے جس کا اظہار سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی کیا گیا۔

ٹوئٹر کے اس اقدام کے بعد پاکستان میں ’اسٹاپ سسپینڈنگ پاکستانیز‘ (StopSuspendingPakistanis#) کا ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ کرتا رہا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے اکاؤنٹ معطل ہونے کی شکایت کرنے والوں میں صحافی، سماجی رہنماء اور سرکاری حکام شامل ہیں جنہوں نے کشمیر کی حالیہ صورتِ حال پر ٹوئٹ کیا تھا۔

قبل ازیں اتوار کو پاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام نے ٹوئٹر اور فیس بُک انتظامیہ سے کشمیر کی حمایت میں مواد شیئر کرنے والے پاکستانی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی بندش کے معاملے پر بات کی ہے۔

اپنے ذاتی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری بیان میں آصف غفور کا کہنا تھا کہ سماجی رابطے کی ان بڑی ویب سائٹس کے علاقائی ہیڈ کوارٹرز میں زیادہ تر بھارتی شہری کام کرتے ہیں، یہی ان اکاؤنٹس کی بندش کی بڑی وجہ ہے۔

’ڈیجیٹل رائٹس ایکٹوسٹ‘ اسامہ خلجی کہتے ہیں کہ عام طور پر ٹوئٹر ان اکاؤنٹس کو معطل کرتا ہے جو نفرت، انتہا پسندی اور ہراساں کرنے میں ملوث پائے جائیں لیکن بعض اوقات کسی اکاؤنٹ کی بہت زیادہ شکایات موصول ہونے پر بھی اسے بند کر دیا جاتا ہے۔

اسامہ خلجی کے مطابق بھارت کی جانب سے پاکستانی صارفین کے اکاؤنٹس کی شکایات کی گئی ہوں گی جس کے بعد انہیں معطل کر دیا گیا ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے اسامہ خلجی نے مزید کہا کہ ٹوئٹر نے ماضی میں کبھی بھی پاکستان کی کسی شکایت کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔

ٹوئٹر نے جولائی سے دسمبر 2018 کے درمیان بھارت کی جانب سے موصول ہونے والی 422 درخواستوں میں 18 فی صد پر عمل کرتے ہوئے متعدد اکاؤنٹس بلاک کیے جب کہ دوسری جانب اس عرصے میں پاکستان کی جانب سے کی گئی تمام درخواستوں کو مسترد کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG