رسائی کے لنکس

شمالی کیرولائنا اور کینٹکی میں ری پبلکنز کے دو لبرل امیدوار کامیاب


کینٹکی میں ووٹروں کی لمبی قطار۔
کینٹکی میں ووٹروں کی لمبی قطار۔

امریکہ کی ریاستوں شمالی کیرولائنا اور کینٹکی سے ایوان نمائندگان کی نشستوں کے لیے پارٹی ٹکٹ کے حصول کے خواہش مند صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حمایت یافتہ ری پبلکن امیدواروں کو ووٹروں نے مسترد کر دیا ہے۔

ریاست کینٹکی اور نیویارک میں ڈاک کے ذریعے ووٹ دینے والوں کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ان کی گنتی میں عملے کو مشکل پیش آ رہی ہے اور نتائج میں تاخیر ہو رہی ہے۔

شمالی کیرولائنا میں ریپبلکن ووٹروں نے ٹرمپ کی حمایت یافتہ لینڈا بینیٹ کے خلاف 24 سالہ سرمایہ کار میڈی سن کاؤتھارن کو منتخب کیا ہے۔ ایوانِ نمائندگان کی یہ نشست اس وقت خالی ہوئی جب ریپبلکن رکن نے اپنا استعفیٰ پیش کیا اور وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ کے چیف آف سٹاف کا منصب سنبھالا۔

ریاست کینٹکی سے لبرل ذہنیت رکھنے والے ری پبلکن تھامس ماسی کو چھٹی مدت کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے جم کر ماسی کی مخالفت کی تھی۔

کاؤتھارن اس وقت 24 برس کے ہیں۔ مگر جب آئندہ کانگریس کا اجلاس ہوگا تو اس وقت 25 برس کے ہوچکے ہونگے۔ امریکی آئین میں رکن کانگریس بننے کیلئے کم از کم عمر 25 برس ہونی چاہیے۔ کاؤتھارن کا کہنا ہے کہ وہ ٹرمپ کے حامی ہیں۔

لیکن صدر ٹرمپ کی مخالفت کے باوجود ان کا پارٹی ٹکٹ حاصل کرنا صدر کے لیے شرمندگی کی بات ہے، جن کی خود اپنی انتخابی مہم کمزور پڑتی جا رہی ہے۔

کرونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے ریاستیں ڈاک کے ذریعے ووٹ کی حوصلہ افزائی کر رہی ہیں۔ تاہم ڈاک کے ذریعےآنے والے ووٹوں کا ایک انبار سا لگ گیا، جس سے نتائج میں تاخیر ہو رہی ہے۔ یہ تاخیر نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب کےنتائج کا پیش منظر ہو سکتا ہے۔

ریاست کینٹکی میں ڈاک سے ڈالے گئے ووٹوں کی شرح دو فی صد ہوتی ہے۔ مگر اس سال عہدیداروں کو امید ہے کہ یہ شرح پچاس فیصد سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔

ریاست نیو یارک میں پانچ فی صد ووٹ ڈاک سے آتے ہیں۔ تاہم عہدیداروں کو توقع ہے کہ اس سال ڈاک سے آنے والے ووٹوں کی تعداد میں زبردست اضافہ ہو سکتا ہے۔

نامزدگی کیلئے ہونے والے دیگر مقابلوں میں ریاست کینٹکی سے سینیٹ کے اکثریتی قائد سینیٹر مچ میکونل نے آسانی سے ساتویں مدت کے لیے نامزدگی حاصل کر لی ہے۔

ریاست نیو یارک سے ایوان نمائندگان کی ڈیموکریٹ رکن الیگزینڈریا اوکیزیو کورٹیز نے بھی نامزدگی کا مقابلہ آسانی سے جیت لیا۔

ریاست ورجینیا میں ایک ریٹائرڈ کرنل ڈینئیل گیڈ نے بھی سینیٹ کے لیے ری پبلکن جماعت کی نامزدگی حاصل کر لی ہے۔

نیو یارک اور کینٹکی میں ڈیموکریٹ جماعت یہ دیکھ رہی ہے کہ کیا گزشتہ ماہ جارج فلائیڈ کی موت کے بعد ہونے والے مظاہروں سے افریقی امریکی اور ترقی پسند ووٹر بڑی تعداد میں ووٹ ڈالیں گے۔ ڈیموکریٹ پارٹی کے بہت پرانے لوگ دوبارہ نامزدگی جیتنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ کچھ نئے نام بھی سامنے آئے ہیں جنہیں حالیہ مظاہروں کی وجہ سے زبردست حمایت حاصل ہوئی ہے۔

XS
SM
MD
LG