رسائی کے لنکس

کراچی میں جاپانی شہریوں کی گاڑی پر حملہ، دو حملہ آور اور ایک سیکیورٹی گارڈ ہلاک


  • جاپانی شہریوں پر حملہ اس وقت ہوا جب وہ زمزمہ کلفٹن سے لانڈھی میں واقع ایکسپورٹ پراسسنگ زون جا رہے تھے: پولیس
  • نجی سیکیورٹی گارڈ کی فائرنگ سے ایک حملہ آور مارا گیا۔
  • پولیس اہلکاروں نے خودکش چیکٹ پہنے دوسرے حملہ آور کو ہلاک کیا: ڈی آئی جی ایسٹ

کراچی کے علاقے لانڈھی میں جاپانی شہریوں پر حملہ کرنے والے دو حملہ آور مارے گئے ہیں جب کہ واقعے میں ایک نجی سیکیورٹی گارڈ ہلاک ہو گیا ہے۔ حملے میں تمام جاپانی شہری محفوظ رہے ہیں۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے محمد ثاقب کے مطابق ترجمان کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ لانڈھی کی مانسہرہ کالونی میں دہشت گردوں نے جاپانی شہری کی گاڑی پر حملہ کیا جسے ناکام بناتے ہوئے حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا ہے۔

دھماکے اور فائرنگ کی زد میں آکر شدید زخمی ہونے والا سیکیورٹی گارڈ دوران علاج جناح ہسپتال میں ہلاک ہوگیا ہے۔ ہلاک ہونے والے سیکیورٹی گارڈ کی شناخت نور محمد ولد محمد صدیق کے نام سے ہوئی ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق دہشت گردوں نے گاڑی میں سوار پانچ جاپانی شہریوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی تاہم وہ حملے میں محفوظ رہے جنہیں محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔

اب تک کسی تنظیم نے جاپانی شہریوں پر حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔

ایس ایس پی طارق الہیٰ مستوئی کے مطابق حملے میں دو دہشت گرد ملوث تھے جن میں ایک خودکش بمبار اور دوسرا اسے کور کرنے کے لیے موجود تھا۔

ڈی آئی جی کراچی ایسٹ اظفر مہیسر نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حملہ اس وقت ہوا جب جاپانی شہریوں کا قافلہ صبح تقریباً سات بجے زمزمہ کلفٹن سے لانڈھی میں واقع ایکسپورٹ پراسسنگ زون جا رہا تھا۔ اس دوران جب گاڑیاں مرتضیٰ چورنگی سے گزرنے کے بعد مانسہرہ کالونی کے قریب پہنچیں تو ایک حملہ آور نے اسپیڈ بریکر پر گاڑی کی رفتار آہستہ ہونے پر حملہ کیا۔

ابتدائی طور پر پولیس اندازوں کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد دو سے زائد تھی۔ ایک حملہ آور نے گاڑی کے قریب آکر فائرنگ کی تاکہ گاڑی کو آگے بڑھنے سے روکا جائے جب کہ دوسرے نے خود کو دھماکے سے اڑانے کی کوشش کی۔ اس دوران نجی سیکیورٹی گارڈ نے حملہ آوروں کا مقابلہ کیا اور گارڈ کی فائرنگ سے ایک حملہ آور موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔

ان کے بقول اس موقع پر دھماکے کی آواز سن کر قریبی پیٹرول پمپ پر کھڑی پولیس موبائل میں موجود اہل کار وہاں پہنچے۔

ڈی آئی جی کے مطابق ان پولیس اہلکاروں نے بھی حملہ آوروں کے دوسرے ساتھی سے مقابلہ کیا اور خودکش جیکٹ پہنے دہشت گرد کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔ اس دوران اس کی جیکٹ بھی پھٹ گئی۔

پولیس کے مطابق فائرنگ سے ہلاک دہشت گردوں کی فنگر پرنٹس کے ذریعے شناخت کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ غیر ملکیوں پر حملے سے متعلق خطرہ موجود تھا اور اسی وجہ سے پولیس بھی الرٹ تھی۔

دھماکے کے وقت کے عینی شاہد داؤد خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ خودکش حملہ آور اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ موٹر سائیکل پر آیا اور وہ کافی دیر تک اپنے ہدف کا انتظار کرتا رہا۔ اس وقت ارد گرد کی دکانیں بھی بند تھیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ دیر بعد حملہ آور کے ایک اور ساتھی جو ان کے ساتھ ہی موجود تھا، اسے ایک کال موصول ہوئی جس کے بعد غیر ملکیوں کی گاڑی اسپیڈ بریکر پر آنے کے بعد ہی پہلے دہشت گرد نے فائر کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے فوری بعد ہی دوسرے دہشت گرد حملہ کرنے والا تھا لیکن سیکیورٹی گارڈز کی بروقت کارروائی سے پہلا حملہ آور موقع پر ہی مارا گیا جب کہ دوسرا اپنے ہدف کو ٹارگٹ نہ بنا سکا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور سی سی ٹی وی فوٹیج بھی اکٹھی کر لی گئی ہے جب کہ دہشت گردوں کی شناخت کا عمل بھی جاری ہے۔ تاہم ابھی تک کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

پولیس کو موقع سے ہینڈ گرنیڈ، کلاشنکوف، خود کش جیکٹس اور پیٹرول بھری بوتلیں ملی ہیں۔

ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جاپانی شہریوں پر چینی شہریوں کے شک میں نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ تاہم مزید تحقیقات ہی سے اس بات کا ٹھیک اندازہ لگایا جاسکے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ دہشت گردوں نے خیبرپختونخوا کے شمالی ضلع شانگلہ کے سرحدی شہر بشام میں چینی انجینئروں کی گاڑی کو نشانہ بنایا تھا۔ حملے میں ایک خاتون سمیت پانچ چینی انجینئر اور ایک پاکستانی ڈرائیور ہلاک ہوئے تھے۔

فورم

XS
SM
MD
LG