|
غزہ میں اسرائیلی حملے میں خوراک تقسیم کرنے والے ایک امریکی گروپ ورلڈ سینٹرل کچن کے سات کارکنوں کی ہلاکت کے بعد متحدہ عرب امارت نے قبرص سے سمندری راستے کے ذریعے غزہ تک امداد پہنچانے کا عمل معطل کر دیا ہے۔
رائٹرز نے متحدہ عرب امارات کے ایک عہدے دار کے حوالے سے کہا ہے کہ خلیجی ریاست اسرائیل کی جانب سے مزید حفاظتی ضمانتیں اور امدادی کارکنوں کی ہلاکتوں کی مکمل تحقیقات چاہتی ہے۔
امریکہ اور بین الاقوامی کوششوں سے حال ہی میں غزہ میں خوراک اور انسانی امداد پہچانے میں تیزی لانے کے لیے قبرص سے غزہ تک کے نئے سمندری راستے کو چنا گیا تھا۔ قبرص سے غزہ تک فاصلہ سب سے کم یعنی 200 میل ہے، جسے قبرص سے غزہ پہنچنے میں دو دن لگتے ہیں۔
اس نئے بحری راستے سے جہازوں کے ذریعے زیادہ مقدار میں انسانی امداد غزہ پہنچائی جا سکتی ہے، جس کی فلسطینیوں کو اشد ضرورت ہے۔
متحدہ عرب امارات کے عہدے دار نے اپنی شناخت پوشیدہ رکھنے کی درخواست کی اور اس بارے میں بھی کوئی تفصیل نہیں بتائی کہ خلیجی ریاست اسرائیل سے کس طرح کی ضمانتیں حاصل کرنا چاہتی ہے۔
قبرص سے نئے سمندری راستے کے ذریعے متحدہ عرب امارات کی فراہم کردہ امداد کی غزہ میں تقسیم کا کام ورلڈ سینٹرل کچن کر رہا ہے۔
متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں امدادی کارکنوں کی ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے فوری، آزاد اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو ان ہلاکتوں کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔
اسرائیل نے گزشتہ ماہ غزہ کی پٹی پر اپنی 17 سالہ بحری ناکہ بندی میں نرمی کر کے سمندری راستے سے امداد لانے کی اجازت دی تھی تاکہ فلسطینیوں کے لیے خوراک اور انسانی امداد میں اضافہ ہو سکے جنہیں بھوک سے مرنے کے خدشات لاحق ہیں۔
امداد کی ترسیل کے لیے امریکہ غزہ کے ساحل پر ایک عارضی بندرگاہ تعمیر کر رہا ہے۔ بندرگاہ پر امداد اتارنے کے بعد اسرائیلی حکام یہ جاننے کے لیے اس کا معائنہ کریں گے کہ اس کے ذریعے حماس کے لیے ہتھیار تو نہیں لائے جا رہے۔
سیکیورٹی کلئیرنس کے بعد امدادی تنظیموں کے ٹرک امدادی سامان غزہ پہنچا دیں گے جسے ضرورت مندوں میں تقسیم کر دیا جائے گا۔
(اس رپورٹ کے لیے معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)
فورم