رسائی کے لنکس

قطری خبر رساں اداروں کی ہیکنگ میں ملوث نہیں: متحدہ عرب امارات


تاہم، قطر میں اہل کاروں کا کہنا ہے کہ وہ اِس رپورٹ پر یقین رکھتے ہیں جس میں اس واقعے میں متحدہ عرب امارات کو ملوث بتایا جاتا ہے، جس کے منظر عام پر آنے پر مئی میں سفارتی بحران پیدا ہوا

متحدہ عرب امارات نے پیر کے روز اس بات کی تردید کی ہے کہ اُس نے قطر کے سرکاری خبر رساں ادارے کو ہیک کیا تھا۔

تاہم، قطر میں اہل کاروں کا کہنا ہے کہ وہ اِس رپورٹ پر یقین رکھتے ہیں جس میں اس واقعے میں متحدہ عرب امارات کو ملوث بتایا جاتا ہے، جس کے منظر عام پر آنے پر مئی میں سفارتی بحران پیدا ہوا۔

’واشنگٹن پوسٹ‘ نے اتوار کے روز کہا ہے کہ امریکہ کے خفیہ اداروں کو گذشتہ ہفتے پتا چلا کہ متحدہ عرب امارات نے حکومت قطر کی خبروں اور سماجی میڈیا کے سائٹس کو ہیک کیا، جس دوران قطر کے امیر کے من گھڑپ بیان شائع کیے گئے۔

متحدہ عرب امارات کے مملکتی وزیر برائے امورِ خارجہ، انور غرغاش نے اس رپورٹ کو مسترد کیا ہے۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ ’’بالکل نہیں۔ بالکل بھی نہیں۔ اور میرے خیال میں، پہلے ہی واشنگٹن میں ہمارے سفارت خانے نے تردید جاری کی ہے، اور میں
سمجھتا ہوں کہ یہ ایک بحران ہے، جب کہ بہت سی افواہیں گردش کر رہی ہیں، بہت سی جھوٹی اطلاعات اور خبریں چل رہی ہیں‘‘۔

دوسری جانب، قطر کے رابطے پر مامور سرکاری دفتر نے کہا ہے کہ رپورٹ سے ’’واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ ہیکنگ کا جرم سرزد ہوا‘‘۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ بات واضح نہیں آیا یہ ہیکنگ متحدہ عرب امارات نے خود کی ہے یا اس کا ٹھیکہ کسی اور کو دیا گیا۔

امریکی محکمہٴ خارجہ نے اس رپورٹ پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا، یہ کہتے ہوئے کہ وہ انٹیلی جنس کے معاملات پر کوئی بیان نہیں دیا کرتا۔

قطر کے امیر تمیم بن حماد الثانی کے حوالے سے مئی کے اواخر میں غلط طور پر خبریں دی گئی تھیں کہ اُنھوں نے ایران کو ’’اسلامی طاقت‘‘ قرار دیا ہے؛ اور حماس کی فلسطینی تنظیم کی تعریف کی ہے۔ چوبیس مئی کی ہیکنگ کے بعد سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر پر الزام لگایا کہ وہ دہشت گردی کا حامی ہے، جس پر دوحہ کے ساتھ جون کے اوائل میں سفارتی تعلقات ختم کرتے ہوئے، 13 مطالبات کی فہرست اُس کے حوالے کی گئی۔

قطر نے اِن مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِن سے اُس کے اقتدار اعلیٰ کو نقصان پہنچے گا۔ اس میں وہ الٹیمیٹم بھی شامل ہے جس میں ’الجزیرہ نیوز نیٹ ورک‘ کو بند کرنے، اخوان المسلمین جیسے اسلام نواز گروپ کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے، ایران کے ساتھ رابطوں کو محدود کرنے اور اپنے علاقے سے ترک فوجوں کو باہر نکالنے کے لیے کہا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG