رسائی کے لنکس

غیر قانونی تارکین وطن کے تحفظ کے پروگرام کی منسوخی کا بھارت کو زیادہ نقصان


یہ پروگرام سن 2012 میں اس وقت کے صدر براک أوباما کے ایک ایکزیکٹو آرڈر کے تحت شروع کیا گیا تھا۔ جس کا مقصد ان غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدری سے بچانا اور انہیں تعلیم اور روزگار کے مواقعوں تک رسائی فراہم کرنا تھا جو کم عمری میں اپنے والدین کے ساتھ امریکہ میں داخل ہوئے تھے۔

امریکی حکومت کی جانب سے پچپن میں غیر قانونی تارکین وطن کے طور پر امریکہ میں آنے والوں کے تحفظ کے پروگرام کے خاتمے کے اعلان سے ایشیا میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک بھارت ہے۔

اس پروگرام سے استفادہ کرنے والے ایشیائی باشندوں کی تعداد 30 ہزار کے لگ بھگ ہے، جن میں بھارتی افراد ساڑھے پانچ ہزار سے زیادہ ہیں اور جب کہ پاکستانیوں کی تعداد 28 سو سے کچھ اوپر ہے۔

فوربس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت ان 10 ملکوں میں شامل ہے جو اس پروگرام کی منسوخی سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔

یہ پروگرام سن 2012 میں اس وقت کے صدر براک أوباما کے ایک ایکزیکٹو آرڈر کے تحت شروع کیا گیا تھا۔ جس کا مقصد ان غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدری سے بچانا اور انہیں تعلیم اور روزگار کے مواقعوں تک رسائی فراہم کرنا تھا جو کم عمری میں اپنے والدین کے ساتھ امریکہ میں داخل ہوئے تھے۔

اس پروگرام کو ایک ایسا پروگرام قرار دیا گیا تھا جو خواب دیکھنے والوں کے خواب پورے کرنے میں مدد دیتا ہے۔

اس پروگرام سے جو، ڈٰی اے سی اے کہلاتا ہے، ان غیر قانونی نوجوانوں کو اعتماد ملا جو قانونی دستاویزات نہ رکھنے کی وجہ سے چھپ کر خوف میں زندگی گذار رہے تھے ۔ انہوں نے باہر نکل کر خود کو اس پروگرام میں رجسٹر کرایا۔ انہیں کام کرنے کے اجازت نامے جاری کیے گئے اور ان کا روزگار کا سلسلہ چل نکلا۔

شروع میں غیر قانونی تارکین وطن میں اس پروگرام کے سلسلے میں کچھ تحفظات پائے جاتے تھے اور انہیں خوف تھا کہ اس بہانے سے حکومت ان کے کوائف اکھٹے کر لے گی اور بعدازاں ملک بدر کر دے گی۔ لیکن رفتہ رفتہ اعتماد کی بحالی کے ساتھ اس پروگرام میں شمولیت کرنے والوں کی تعداد 8 لاکھ سے بڑھ گئی، جن کی اکثریت میکسیکو اور لاطینی امریکہ کے ملکوں سے تعلق رکھنے والوں کی تھی۔

ری پبلیکنز کی مخالفت کی وجہ سے، جن کی پارلیمنٹ میں اکثریت تھی، ڈی اے سی اے پروگرام پر قانون سازی نہ کی جا سکے۔ اور اب منسوخی کے اعلان کے بعد اس پروگرام میں رجسٹر ہونے والے 8 لاکھ سے زیادہ نوجوانوں کا مستقبل غیر یقینی ہو گیا ہے۔

ان کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ جہاں تک ممکن ہو سکا وہ امریکہ میں رہنے کی کوشش کریں گے اور منسوخی کے خلاف تحریک چلائیں گے۔

ڈی اے سی اے میں رجسڑ ہونے والوں کی ملک بدری فوری طورپر شروع نہیں ہوگی۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ وہ چھ ماہ میں قانون سازی کے ذریعے اس پروگرام کے مستقبل کا فیصلہ کریں۔ قانون سازی نہ ہونے کی صورت میں یہ پروگرام ختم ہو جائے گا۔

XS
SM
MD
LG