رسائی کے لنکس

برطانیہ: عراق کی یزیدی اقلیت کے خلاف داعش کے جرائم نسل کشی قرار


مارچ دوہزار انیس کی اس فائل فوٹو میں عراق کی یزیدی خواتین ملک کے شمال مغربی علاقے سنجار میں ایک اجتماعی قبرکشائی کے موقعے پر آبدیدہ نظر آرہی ہیں۔
مارچ دوہزار انیس کی اس فائل فوٹو میں عراق کی یزیدی خواتین ملک کے شمال مغربی علاقے سنجار میں ایک اجتماعی قبرکشائی کے موقعے پر آبدیدہ نظر آرہی ہیں۔

دولت اسلامیہ یا داعش نے 2014 میں عراق میں یزیدی اقلیت کے خلاف جو مظالم روا رکھے اور جس طرح ان کا قتلِ عام کیا ،برطانوی حکومت نے،نو برس کے طویل عرصے کے بعد منگل کے روز ایک فیصلے میں ،ان جرائم کو نسل کشی قرار دے دیا ہے۔

برطانیہ کے وزیر مملکت برائے مشرق وسطیٰ، طارق احمد نے ایک بیان میں کہا کہ،یزیدی آبادی کو نو سال قبل داعش کے ہاتھوں بے پناہ نقصان اٹھانا پڑا، اور اس کے اثرات آج تک محسوس کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن کی زندگیاں تباہ ہو چکی ہیں، وہ انصاف اور احتساب کا حق رکھتے ہیں۔

یزیدی کارکنوں نے برطانیہ کے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ان کے وہ دکھ کچھ کم ہو جائیں گے جو انہوں نے داعش کے ہاتھوں اٹھائے ہیں جسے بالاخر ،عراق اور شام میں فوجی سطح پر شکست ہوئی۔

یزیدی کرد زبان کی حامل ایک مذہبی اقلیت ہیں جنہیں داعش کے شدت پسند کافر سمجھتے ہیں۔

اگست 2014 میں، داعش نے سنجار پر، جہاں کبھی دنیا کی سب سے بڑی یزیدی برادری بستی تھی ، ایک بڑا حملہ کیا۔ شمالی عراقی شہر پر حملے کے دوران کم از کم 5000 یزیدی مارے گئے جن میں زیادہ تر مرد اور لڑکے تھے۔

اس کے بعد ہزاروں یزیدی بچوں اور خواتین کو اغوا کیا گیا، جنہیں بعد میں جنسی غلام بنا لیا گیا اور بچوں کو فوجیوں کے طور پر استعمال کیا گیا۔ ان میں سے 2000 سے زائد ابھی تک لاپتہ ہیں۔

نوبیل انعام یافتہ نادیہ مراد 2014 میں داعش کے ہاتھوں اغوا ہوئیں انہوں نے ٹویٹ کیا، "ہمارے ہزاروں لوگ مارے گئے، ہزاروں غلام بنا لیے گئے اور ہم میں سے بے شمار اب بھی بے گھر ہیں اور صدمے کا شکار ہیں۔ مجھے امید ہے کہ بر طانیہ کا یہ اقدام ہمیں انصاف کے قریب لے آئے گا۔"

وائس آف امریکہ واشنگٹن کی کرد سروس کے سروان کاجو کو انٹر ویو دیتےہوئے لندن میں مقیم کرد امور کی تجزیہ کار زارا صالح نے کہا کہ ،یزیدی برادری کی جانب سے برسوں کی شدید لابنگ کے نتیجے میں یہ فیصلہ آیا ہے ،جو حوصلہ افزا ہے۔

زارا نے کہا،" اس کا مطلب یہ ہے کہ داعش کے دہشت گردوں نے عراق اور شام میں یزیدیوں، کردوں اور دیگر نسلی اور مذہبی گروہوں کے خلاف جو جرائم کیے ،برطانوی حکومت انہیں ان کے جرائم پر جوابدہ ٹھہرانے کے لیے مزید وسائل وقف کرے گی۔"

اقوام متحدہ کی ایک ٹیم نے 2021 میں طے کیا تھا کہ یزیدیوں کے خلاف دولت اسلامیہ یا داعش کے مظالم نسل کشی کے مترادف ہیں۔

اس سے پہلے 2016 میں ،امریکی ایوان نمائندگان نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں یہ تسلیم کیا گیا تھا کہ داعش ، یزیدیوں اور عیسائیوں کے خلاف نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے۔

جبکہ 2018میں، امریکی کانگریس نے عراق اور شام میں نسل کشی اور ریلیف اور احتساب ایکٹ منظور کیا تھا۔

فورم

XS
SM
MD
LG