ٹرمپ انتظامیہ نے یوکرین کو دفاع سے متعلق ہتھیاروں کی کمرشل فروخت کی اجازت دے دی ہے جسے کچھ لوگ 2014 کے بعد سے سب سے بڑی فروخت کہتے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے اس ہفتے جو لگ بھگ چار کروڑ پندرہ لاکھ لاگت کے چھوٹے ہتھیاروں کی بر آمد کے ایک کمرشل لائسنس کی منظوری دے دی ہے ۔
اب جب یوکرین کی فورسز اور روسی پشت پناہی کے حامل علیحدگی پسندوں کے درمیان تنازع اب اپنے تیسرے سال میں ہے، ٹرمپ انتظامیہ کے عہدے داروں نے یوکرین کو اگست کے آغاز تک ہلاکت خیز دفاعی ہتھیاروں کی فراہمی کے لیے اپنی مدد کا عندیہ دے دیا ہے۔
امریکی وزیر دفاع جم میٹس کا کہنا ہے کہ دفاعی لیتھل ہتھیار اس وقت تک اشتعال انگیز نہیں ہوتے جب تک آپ ایک جارح نہ ہوں اور یوکرین واضح طور پر جارح نہیں ہے کیوں کہ جہاں لڑائی ہو رہی ہے وہ اس کا اپنا علاقہ ہے۔
اس ہفتے امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ اس نے یوکرین کو امریکی مصنوعات سازوں سے مخصوص قسم کے ہلکے اور چھوٹے ہتھیار، مثلاً نیم خود کار آتشیں اسلحہ اور فوجی استعمال کی دوربینیں خریدنے کی اجازت دیتے ہوئے اس کے لیے ایک برآمدی لائسنس کی منظوری دے دی ہے، تاہم اس میں نسبتاً بھاری ہتھیار مثلاً ٹینک شکن میزائل شامل نہیں ہیں۔ منظور شدہ کمرشل لائسنس لگ بھگ 4 کروڑ20لاکھ ڈالر کی مالیت کے ہتھیاروں کی خرید کی اجازت دیتا ہے۔ یہ یوکرین کے لیے اس طرح کے ہتھیاروں کی پہلی کمرشل فروخت نہیں ہے ۔ سپرنگ برانچ ٹیکساس میں قائم کمپنی ایئر ٹرونک گذشتہ سال سے لیتھل ہتھیار بحری ذریعے سے یوکرین پہنچا رہی ہے۔
کمپنی کے سی ای او رچررڈ وینڈیورکہتے ہیں کہ ہم ایسے سسٹم تیار کرتے ہیں جو وارسا پیکٹ کےاسلحوں میں سے کچھ سے ملتے جلتے ہیں، مثال کے طور پر ہمارا پی ایس آر ایل جو کندھے سے مار کرنے والا جدید راکٹ لانچر ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ فروخت تھوڑے فاصلے تک مار کرنے والے دفاعی ہتھیار وں تک محدود رہی ہے اصولی طور پی ایس آر ایل تک۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارے سسٹم کی معیاد، جیسا کہ ہماری کمپنی ضمانت دیتی ہے، اس ہتھیار سے جو آپ کسی مشرقی ملک سے حاصل کر سکتے ہیں، تین سے چار سال زیادہ ہوتی ہے ۔اس کے علاوہ ہمارا خیال ہے کہ ہمارا سسٹم زیادہ فاصلے تک زیادہ درست طریقے سے اپنے ہدف کو نشانہ بناتا ہے۔
یوکرین کے ساتھ اپنی کمپنی کے رسدی معاہدے کی تفصیلات ظاہر کیے بغیروینڈیورکہتے ہیں کہ ایئر ٹرونک یو ایس اے کی سرگرمیاں امریکہ اور یوکرین کی حکومت کے ساتھ بھر پور طریقے سے ہم آہنگ ہیں۔
دفاع سے متعلق سامان اور سہولیات سے متعلق امریکی محکمہ دفاع کی تازہ ترین فہرست سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرین کو 2016 میں دو کروڑ 70 لاکھ ڈالر سے زیادہ کی مالیت کے فوجی ساز و سامان کی براہ راست فروخت کی اجازت دی گئی تھی۔