رسائی کے لنکس

عمر اکمل کی معطلی تین برس سے گھٹا کر ڈیڑھ برس کر دی گئی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے آزاد عدالتی پینل نے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر تین سال کی معطلی کی سزا پانے والے کرکٹر عمر اکمل کی سزا کم کر کے ڈیڑھ سال کر دی ہے۔

پی سی بی کے ہائی پرفارمنس سینٹر میں بدھ کو عمر اکمل کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ سنایا گیا۔ اُس موقع پر عمر اکمل بھی موجود تھے۔

فیصلے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمر اکمل نے کہا کہ وہ اپنے وکلا سے مشاورت کے بعد فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔

اُن کے بقول وہ اپیل میں درخواست کریں گے کہ اُن کی بقیہ سزا کو بھی ختم کیا جائے۔

اس سے قبل پی سی بی نے ایک پریس ریلیز میں کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے سابق جج فقیر محمد کھوکھر نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد عمر اکمل کے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

پی سی بی نے پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن کے آغاز سے قبل عمر اکمل کو مشکوک عناصر کے رابطے سے متعلق آگاہ نہ کرنے کے جرم میں تین برس کے لیے معطل کر دیا تھا۔

پی سی بی کا کہنا تھا کہ عمر اکمل دو مواقع پر آرٹیکل 2.4.4 کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پائے ہیں۔

پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کے اس آرٹیکل کے تحت کسی بھی فرد کی جانب سے کرپشن کی پیشکش کے بارے میں پی سی بی کے ویجیلنس اینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کو آگاہ کرنا لازم ہے۔

بدھ کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمر اکمل نے کہا کہ وہ واحد کرکٹ نہیں جس سے یہ غلطی سر زد ہوئی ہے۔ ماضی میں بھی کئی کرکٹرز ایسی غلطیاں کر چکے ہیں لیکن اُنہیں سب سے زیادہ سزا دی گئی ہے۔

اُن کے بقول وہ اپنی سزا کے مکمل خاتمے کے لیے وکلا اور اہلِ خانہ سے مشاورت کے بعد اپیل دائر کریں گے۔

پی سی بی کے سابق چیئرمین خالد محمود نے عمر اکمل کے مذکورہ فیصلے پر کہا ہے کہ سزا کے خلاف اپیل ہر کھلاڑی کا حق ہوتا ہے۔ کھلاڑی کی سزا کم بھی ہو سکتی ہے اور بالکل ختم بھی ہو سکتی ہے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاالرحمٰن سے بات کرتے ہوئے خالد محمود نے کہا کہ عمر اکمل، کامران اکمل اور عدنان اکمل تینوں بھائی کسی نہ کسی وجہ سے ذرائع ابلاغ کی شہ شرخیوں میں رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کی یہ بدقسمتی ہے کہ کلب کرکٹ کا جو نظام ہے اُس میں اخلاقیات اور کرکٹ کی روایات پر کم ہی توجہ دی جاتی ہے۔

سابق چیئرمین پی سی بی نے مزید کہا کہ عمر اکمل پاکستان کرکٹ ٹیم کے نامور کھلاڑی عبدالقادر مرحوم کے داماد ہیں، وہ بھی عمر اکمل کو اپنی زندگی میں سمجھانے کی کوشش کرتے رہے لیکن بدقسمتی سے عمر اکمل سمجھ نہیں پاتے۔

عمر اکمل کے تنازعات

عمر اکمل 16 ٹیسٹ، 121 ون ڈے اور 84 ٹی ٹوئنٹی میچز میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

سنہ 2010 میں دورۂ آسٹریلیا پر اپنے بڑے بھائی کامران اکمل کی جگہ وکٹ کیپنگ کرنے کے فیصلے کو نہ ماننا اور خود کو انجرڈ ظاہر کرنا، یہیں سے عمر اکمل کا زوال شروع ہوا۔

اس دورے کے اختتام پر میڈیا سے بلا اجازت بات کرنے پر ان پر پہلا جرمانہ ہوا۔ اس کے بعد ان کی حرکتوں کی وجہ سے کئی بار انہیں جرمانے ہوئے یا ٹیم سے ڈراپ ہونا پڑا۔

عمر اکمل کئی بار تنازعات کی زد میں رہے ہیں۔ وہ اپنے بیانات اور مختلف حرکات کی وجہ سے بھی اکثر خبروں کی شہ سرخیوں میں رہتے ہیں۔

سنہ 2014 میں لاہور میں ٹریفک کا اشارہ توڑنے پر عمر اکمل کو ٹریفک وارڈن نے روکا تو وہ اس سے جھگڑ پڑے تھے۔ جس کے باعث اُنہیں ایک دن حوالات میں بھی رہنا پڑا۔

فیصل آباد میں ایک اسٹیج تھیٹر کے دوران عمر اکمل کا منتظمین سے مبینہ جھگڑا ہوا تھا۔ اُن کی صوبۂ سندھ کے شہر حیدرآباد میں بھی مبینہ طور پر ایک ڈانس پارٹی میں ڈانس کرنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس پر انہیں شدید تنقید کا سامنا تھا۔

مڈل آرڈر بلے باز عمر اکمل کی پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے ساتھ بھی چپقلش رہی ہے۔ عمر اکمل نے کوچ کی جانب سے گالیاں دینے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG