رسائی کے لنکس

اسرائیل اور ایران محاذ آرائی فوری بند کریں: اقوامِ متحدہ


گولان ہائیٹس کے علاقے میں اسرائیلی فوج کی ایک ایمبولینس سرحد پر تعینات ٹینکوں کے نزدیک سے گزر رہی ہے۔
گولان ہائیٹس کے علاقے میں اسرائیلی فوج کی ایک ایمبولینس سرحد پر تعینات ٹینکوں کے نزدیک سے گزر رہی ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سربراہ نے اپنے ایک بیان میں اسرائیل اور ایران دونوں پر زور دیا ہے کہ وہ مشرقِ وسطیٰ میں کوئی نئی آگ بھڑکانے سے گریز کریں۔

اسرائیل کی جانب سے شام میں ایرانی اہداف پر بمباری کے بعد اقوامِ متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرس نے تمام فریقین سے ایک دوسرے کے خلاف اقدامات فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنے کے اعلان کے بعد کئی حلقوں کو خدشہ ہے کہ شام، ایران اور اسرائیل کے درمیان کسی بڑی محاذ آرائی یا براہِ راست جنگ کا میدان بن سکتا ہے۔

جمعرات کو ہونے والے تصادم کے بعد ان خدشات میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے جس کے بعد اقوامِ متحدہ کے سربراہ نے اپنے ایک بیان میں اسرائیل اور ایران دونوں پر زور دیا ہے کہ وہ مشرقِ وسطیٰ میں کوئی نئی آگ بھڑکانے سے گریز کریں۔

انتونیو گوتیرس کے ترجمان کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ پہلے ہی سے بدترین تنازعات کی زد میں ہے جس سے عام لوگوں کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس (فائل فوٹو)
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس (فائل فوٹو)

عالمی ادارے کے سربراہ نے اپنے بیان میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران اسرائیل تنازع میں سرگرم کردار ادا کرے اور اپنی وہ ذمہ داریاں پوری کرے جو اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے تحت اس پر عائد ہوتی ہیں۔

اسرائیل کے مطابق شام میں تعینات ایرانی فورسز نے اسرائیل کے زیرِ قبضہ شامی سرحدی علاقے گولان ہائیٹس میں اس کی چوکیوں پر بدھ کی نصف شب 20 سے زائد راکٹ فائر کیے تھے جن میں سے بیشتر کو میزائل دفاعی نظام نے فضا میں ہی نشانہ بنا کر تباہ کردیا تھا۔

اسرائیلی فوج کے مطابق ان راکٹ حملوں کے جواب میں اس کے جنگی طیاروں نے شام میں لگ بھگ 50 ایسی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جو ایرانی فوج کے زیرِ استعمال ہیں۔

ایرانی حکومت نے تاحال اسرائیل کے ان دعووں پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے البتہ اسرائیلی حکومت نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل اور عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوراً ایران کے اس حملے کی مذمت کریں۔

تاہم سلامتی کونسل کی جانب سے – جو شام کے تنازع پر انتہائی تقسیم کا شکار ہے –اس حالیہ تنازع پر کسی متفقہ بیان کا اجرا بظاہر مشکل نظر آرہا ہے۔

اسرائیلی فوج کا ایک اہلکار گولان ہائیٹس میں نصب اسرائیل کے میزائل دفاعی نظام کے نزدیک تعینات ہے۔
اسرائیلی فوج کا ایک اہلکار گولان ہائیٹس میں نصب اسرائیل کے میزائل دفاعی نظام کے نزدیک تعینات ہے۔

جمعے کی صبح تک 15 رکنی کونسل کی کسی رکن نے اسرائیل اور ایران کے درمیان ہونے والی تازہ جھڑپ پر کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست نہیں دی ہے۔

اسرائیل اور ایران گزشتہ کئی دہائیوں سے ایک دوسرے سے پراکسیز کے ذریعے لڑتے آئے ہیں لیکن حالیہ جھڑپ پہلا موقع ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان براہِ راست کوئی تصادم ہوا ہے۔

اسرائیل گزشتہ سات سال سے جاری شام کی خانہ جنگی کے دوران درجنوں بار شام میں ایرانی فوج یا اس کی اتحادی ملیشیاؤں کے زیرِ استعمال تنصیبات، چوکیوں اور ان کے قافلوں کو نشانہ بناچکا ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ ایرانی فورسز نے براہِ راست اسرائیل کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ایران اور اس کی حامی لبنانی ملیشیا 'حزب اللہ' شام کو ایران کے لیے ایک نئے محاذ میں تبدیل کرنے میں مصروف ہیں اور اس کے شام میں حملوں کا مقصد ایسا ہونے سے روکنا ہے۔

XS
SM
MD
LG