رسائی کے لنکس

اقوام متحدہ: بچوں کے جنسی استحصال کے معاملے پر نظام کی تحقیقات


فائل فوٹو
فائل فوٹو

گواہوں کے مطابق مہاجرین کے کیمپ کی حفاظت پر مامور فرانسیسی فوجیوں نے اپنے پاس آنے والے بھوکے بچوں کو جنسی تعلقات کے عوض خوراک اور پانی فراہم کیا۔

اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے ایک خود مختار پینل کا اعلان کیا ہے جو اس بات کی تحقیقات کرے گا کہ اقوامِ متحدہ فرانسیسی فوجیوں کے ہاتھوں جنسی استحصال کے الزامات کی اطلاعات سے کیسے نمٹا۔

بان کی مون کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکرٹری جنرل چاہتے ہیں کہ اقوامِ متحدہ جنسی استحصال کے متاثرین کی مدد میں ناکام نہ ہو، خصوصاً جب استحصال ان لوگوں کے ہاتھوں ہوا جو متاثرین کی حفاظت پر مامور تھے۔

بان کی مون نے اس سے پہلے کہا تھا کہ جو کچھ جمہوریہ وسطی افریقہ میں ہوا اور اقوامِ متحدہ کے نظام نے کس طرح اس کی اطلاعات سے نمٹا، انہیں اس پر گہری تشویش ہے۔

برطانیہ کے اخبار ’گارڈین‘ نے سب سے پہلے اپریل میں جنسی استحصال کی خبر دی تھی۔ اخبار نے اقوامِ متحدہ کی افشا کی گئی تحقیقات کا حوالہ دیا تھا جس میں 14 فرانسیسی فوجیوں پر اس میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔

گواہوں کے مطابق، مہاجرین کے کیمپ کی حفاظت پر مامور فرانسیسی فوجیوں نے اپنے پاس آنے والے بھوکے بچوں کو جنسی تعلقات کے عوض خوراک اور پانی فراہم کیا۔

فرانس نے جمہوریہ وسطی افریقہ میں اسلامی باغیوں کی جانب سے دارالحکومت پر قبضے کے بعد 2013 میں اپنے فوجی وہاں بھیجے تھے۔ جمہوریہ وسطی افریقہ سابق فرانسیسی نوآبادی ہے جہاں دارالحکومت پر قبضے کے بعد مسلمانوں اور مسیحیوں کے درمیان تشدد شروع ہو گیا۔

فرانسیسی صدر فرانسوا اولاںد نے کہا کہ وہ بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث کسی فرانسیسی فوجی سے ’’کوئی نرمی نہیں دکھائیں گے۔‘‘

XS
SM
MD
LG