رسائی کے لنکس

شمالی کوریا کی قیادت انسانیت سوز جرائم کی مرتکب: اقوام ِمتحدہ


اقوام ِ متحدہ کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا کے سیاسی رہنما انسانیت سوز جرائم کے مرتکب ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں اس ضمن میں بین الاقوامی فوجداری عدالت میں مقدمہ چلانے کی استدعا کی گئی ہے۔

اقوام ِ متحدہ کی جانب سے جینیوا میں جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق اقوام ِ متحدہ نے پہلی مرتبہ باضابطہ طور پر شمالی کوریا میں حکومتی سرپرستی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر مذمت کی ہے۔

دائیں بازو کے سرگرم کارکنوں نے اقوام ِ متحدہ کے کمیشن کی رپورٹ کا خیر مقدم کیا ہے مگر ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ اس سلسلے میں شمالی کوریا کے لیڈران پر کسی کارروائی کا جلد کوئی امکان موجود نہیں ہے۔

اقوام ِ متحدہ کے انکوائری کمیشن کے مطابق شمالی کوریا میں بڑے پیمانے پر حقوق کی خلاف ورزی کی جاتی ہے جس کا مقصد سیاسی طاقت و تسلط قائم رکھنا ہے۔

کمیشن کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا کے سیاسی رہنما انسانیت سوز جرائم کے مرتکب ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں اس ضمن میں بین الاقوامی فوجداری عدالت میں مقدمہ چلانے کی استدعا کی گئی ہے۔

پیر کو اقوام ِ متحدہ کی رپورٹ سامنے آنے سے قبل ہی اس سلسلے میں ایک سال تک تین رکنی پینل نے باضابطہ طور پر تحقیق کی۔ اس تحقیق میں شمالی کوریا میں قتل و غارت گری، زیاددتی کیسز، تشدد، جبری طور پر ابارشنز اور غلامی جیسے مسائل سامنے آئے۔

اقوام ِ متحدہ کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا میں سب سے زیادہ اقلیتیں اور سیاسی مخالفین زیر ِعتاب آتے ہیں۔ ان میں سے 120,000 افراد قیدخانوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

جنوبی کوریا کے انسانی حقوق کے سفیر لی جنگ ہُون کا کہنا ہے کہ اقوام ِ متحدہ کی رپورٹ شمالی کوریا میں ہونے والے انسانیت سوز مظالم کی پہلی قابل ِاعتماد اور قانونی دستاویز ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ رپورٹ بتاتی ہے کہ شمالی کوریا میں نسل کشی جیسے مظالم بھی ہو رہے ہیں۔ جس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اس جرم کا ذمہ دار شمالی کوریا کی قیادت کو ٹھہرایا جا سکتا ہے جس میں کم جونگ ان بھی شامل ہیں۔

جنوبی کوریا کے انسانی حقوق کے سفیر لی جنگ ہُون کا کہنا تھا کہ، ’ نسل کشی کے جرم میں استثنیٰ کسی کو بھی نہیں حاصل ہو سکتا۔ لہذا اگر دونوں کوریائی ممالک 5، 10 یا 15 برس بعد ایک ہو بھی جاتے ہیں، تب بھی شمالی کوریا کے رہنماؤں کو سزا دی جا سکتی ہے۔

اقوام ِ متحدہ کی رپورٹ سٹلائیٹس سے حاصل کردہ تصاویر اور 80 لوگوں سے لیے گئے انٹرویو کی بنیاد پر بنائی گئی۔ جن لوگوں سے اس ضمن میں انٹرویو کیے گئے ان میں سے اکثریت شمالی کوریا کے قید خانوں میں رہ چکی تھی، جنہوں نے سرحد پار کرکے یا چین داخل ہو کر اپنی جان بچائی۔

شمالی کوریا نے اقوام ِ متحدہ کے تفتیش کاروں کو شمالی کوریا میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی تھی۔

شمالی کوریا کی جانب سے اقوام ِ متحدہ کی رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیا گیا ہے اور اس کی تردید کی گئی ہے۔

شمالی کوریا پر بین الاقوامی فوجداری عدالت میں مقدمہ چلانے کے لیے ضروری ہے کہ اقوام ِ متحدہ کی سلامتی کونسل اس کی اجازت دے۔ مگر سلامتی کونسل میں شمالی کوریا کا اتحادی چین موجود ہے جو اسے ویٹو کر سکتا ہے۔

اقوام ِ متحدہ کی رپورٹ باضابطہ طور پر 17 مارچ کو اقوام ِمتحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے حوالے کر دی جائے گی۔

XS
SM
MD
LG