رسائی کے لنکس

'جب تک سب کو ویکسین نہیں لگ جاتی، سبھی کے لیے خطرہ باقی رہے گا'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی دنیا میں تیزی سے پھیلتی ہوئی اقسام کا مقابلہ ویکسین کی مساوی تقسیم کو یقینی بنانے سے ہی کیا جا سکتا ہے۔

سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتیریس نے انتباہ کیا ہے کہ اگر وائرس کی اقسام کو جنگل کی آگ کی مانند پھیلنے دیا گیا تو دنیا میں لاکھوں لوگ عالمی وبا کی زد سے باہر نہیں نکل پائیں گے۔ بقول ان کے، جب تک سب کو ویکسین نہیں لگ جاتی، تب تک سبھی کے لیے خطرہ باقی رہے گا۔

عالمی ادارے کے سربراہ کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں کووڈ 19 سے اموات کی تعداد چالیس لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

انٹونیو گوتیریس نے کہا کہ دنیا اب بھی عالمی وبا کی لپیٹ میں ہے جس کی دو بڑی وجوہات کووڈ 19 سے بچاؤ کی ویکسین کی غیر مساوی تقسیم اور کرونا کی نئی تیزی سے پھیلنے والی قسم، ڈیلٹا ہے۔

اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ایک عالمی ایمرجنسی ٹاسک فورس قائم کی جائے جو ویکسین پیدا کرنے والے ممالک عالمی ادارہ صحت اور عالمی مالیاتی اداروں پر مشتمل ہو۔

انہوں نے کہا کہ ایک عالمی ویکسین منصوبے کے تحت اس ٹاسک فورس کو ویکسین کی پیداوار کو دوگنا کرنے اور اقوام متحدہ کے 'کوویکس گلوبل ویکسین شیئرنگ انیشئیٹو' پروگرام کے تحت ویکسین کی مساوی تقسیم کو یقینی بنانے کا کام سونپا جائے۔

انہوں نے ویکسین کی تیاری، پیداوار اور تقسیم کو کرونا دور کا سب سے بڑا اخلاقی امتحان قرار دیا اور کہا کہ جب تک دنیا کے ہر فرد کو ویکسین نہیں لگائی جاتی، دنیا کے تمام لوگ عالمی وبا کے خطرے سے دو چار رہیں گے۔

امریکہ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے 'کروناوائرس ریسورس سنٹر' کے مطابق اب تک اٹھارہ کروڑ سے زیادہ افراد میں کووڈ 19 کی تشخیص ہو چکی ہے۔

ادھر عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ لوگوں کو انتہائی محتاط انداز میں کرونا کی بندشوں سے نکلنا چاہیے، کیونکہ اس وقت کرونا کا ڈیلٹا ویریئنٹ بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔

اس سے پہلے عالمی ادارہ صحت نے بتایا تھا کہ دنیا کے دو درجن ممالک میں عالمی وبا انتہائی تیزی سے پھیل رہی ہے۔

ادارے کی ماہر ماریہ وین کرخوو کے مطابق کرونا وائرس کی ڈیلٹا قسم اس وقت دنیا کے 104 مملک میں پھیل چکی ہے۔

اسی طرح ایلفا 173 ممالک تک پہنچ چکی ہے، بیٹا 122ممالک میں موجود ہے اور گاما اس وقت 74 ملکوں تک پہنچ چکی ہے۔

ماہرینِ صحت کے مطابق کچھ ممالک میں وائرس کی تمام اقسام موجود ہیں، جبکہ ان میں ڈیلٹا سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا وائرس ہے۔

XS
SM
MD
LG