رسائی کے لنکس

عالمی ادارۂ صحت کا کرونا ویکسین کی مساوی تقسیم پر زور


فائل فوٹو
فائل فوٹو

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بین الاقوامی برادری سے کرونا ویکسین کی عالمی سطح پر اسی طرح برابری کی سطح پر فراہمی کی درخواست کی ہے جس طرح اس کی تیاری کے لیے کوشش کی گئی ہے۔

جینیوا میں پریس بریفنگ میں ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہنم گیبراسس نے امریکہ اور جرمنی کی دوا ساز کمپنیوں فائزر اور بائیو این ٹیک کی مشترکہ کوششوں سے حالیہ تیار کردہ ویکسین کی تعریف کی۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ سائنسی کامیابی کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن اور یورپ کے ریگولیٹر کا کرونا کی ویکسین کو زیرِ غور لانے کی بھی تعریف کی۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تاریخ میں کوئی بھی ویکسین اس قدر جلدی تیار نہیں ہوئی جتنی جلد کرونا کی ویکسین کو تیار کیا گیا ہے۔ ان کے بقول سائنسی برادری نے ویکسین کی تیاری کے لیے ایک نیا معیار متعین کر دیا ہے۔

ٹیڈروس ایڈہنم نے زور دے کر کہا کہ بین الاقوامی برادری کو لازمی طور پر ویکسین کی دستیابی اور دنیا کے غریب ممالک میں اس کی فراہمی کو ممکن بنانے کا بھی نیا معیار متعین کرنا چاہیے۔

اُن کا کہنا تھا کہ جس قدر عجلت کرونا وائرس کے انسداد کی ویکسن بنانے کے لیے کی گئی۔ اسی طرح اس کی منصفانہ تقسیم میں بھی ہونی چاہیے۔

کرونا ویکسین پاکستان میں کب ملے گی؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:07:11 0:00

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ غریب اور زیادہ کمزور اقوام کو ویکسین کی دوڑ میں روند دیا جائے گا۔

رواں برس کے آغاز میں ڈبلیو ایچ او نے دیگر اداروں کی معاونت سے کرونا وائرس سے متعلق ایکسس ٹو کووڈ 19 ٹولز (اے سی ٹی) اور کو آپریٹو ویکسین ڈویلپمنٹ گروپ (کوویکس) تشکیل دیے تھے۔ تاکہ کرونا وائرس کی مؤثر ویکسین دنیا بھر میں یکساں طور پر دستیاب ہو سکے۔ اس حوالے سے ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ اب 187 ممالک اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر کے مطابق کرونا وائرس کی ویکسین کی خریداری اور فراہمی کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور علاج کے لیے فوری طور پر چار ارب 30 کروڑ ڈالرز درکار ہیں۔ اُن کے بقول آئندہ برس 23 ارب 80 کروڑ ڈالرز کی ضرورت ہو گی۔

ٹیڈروس نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کی مضبوط معیشتوں کے لیے یہ پروگرام اچھی سرمایہ کاری ہو گا۔ اگر وبا کا طبی حل فوری طور پر بڑے پیمانے پر دستیاب ہو تو اس سے آئندہ پانچ برس میں عالمی سطح پر آمدن میں 90 کھرب ڈالرز اضافہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں معاونت امداد نہیں ہے۔ یہ وبا کو جلد ختم کرنے کا تیز ترین راستہ ہے اور یہ عالمی معیشت کو بحال کرنے کی مہم ہے۔

یہ بھی پڑھیے

XS
SM
MD
LG