رسائی کے لنکس

اقوام متحدہ کا 66واں سالانہ اجلاس


اقوام متحدہ کا 66واں سالانہ اجلاس
اقوام متحدہ کا 66واں سالانہ اجلاس

اقوام متحدہ کے موجودہ سالانہ اجلاس کا سب سے اہم موضوع جمہوری تبدیلی کے مطالبے کے ساتھ شروع ہونے والی وہ عوامی تحریکیں رہیں گی ، جواس سال کے آغاز میں مصر اور تیونس سے شروع ہوئیں اور اب لیبیا، یمن اور شام سمیت کئی ملک ان کی لپیٹ میں ہیں۔ اس سال مارچ میں یمن میں جمہوریت کے لیے مظاہرہ کرنے والے کئی افراد کی ہلاکت کے بعد اقوام متحدہ کے لیے یمن کے سابق سفیر عبداللہ السعدی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔ اب وہ نیویارک میں ایک تحقیقی ادارے انٹرنیشنل پیس انسٹی ٹیوٹ سے منسلک ہیں۔ اوران کا کہنا ہے کہ جمہوری تحریک کے بعد ان ملکوں میں اب بھی جمہوریت کے قیام کے لیے عالمی برادری کی مدد درکار ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ بعض ملکوں کو معاشی امداد کی ضرورت ہو گی جبکہ لیبیا جیسے کچھ ملک اپنے تیل کے ذخائر پر ہی انحصار کر سکیں گے۔ شام اور یمن کو معاشی امداد کے ساتھ ساتھ سیاسی مدد کی بھی ضرورت ہو گی۔ ان ملکوں میں آمرانہ حکومتوں کے خاتمے کے بعد جمہوریت قائم کرنے کے لئے بھی بین الاقوامی کمیونٹی کی مدد درکار ہے ۔

پچھلے سال جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما نے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ اس سال فلسطین بھی اقوام متحدہ کے ممبر ملکوں کی فہرست میں شامل ہو گا۔

لیکن اسرائیل کی جانب سے یہودی نو آبادیوں کی تعمیرجاری رکھنے کی وجہ سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ تعطل کا شکار ہو گیا۔فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ وہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے اس سال اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے ۔امریکہ اوریورپی ملکوں کے سفارتی عہدے دار فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو بد سے بدتر ہونے سے روکنے کےلیے مذاکرات کا سلسلہ ایک بار پھر شروع کرنے کی اہمیت پر زور دے رہے ہیں۔

امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ کا کہنا ہے کہ اگر اقوام متحدہ میں رکنیت کے لئے فلسطین کا مطالبہ سلامتی کونسل تک پہنچا تو امریکہ اس کی مخالفت کرے گا۔

لیکن عبداللہ السعدی کہتے ہیں کہ فلسطینی اپنے مطالبے سے اس لیے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ کیونکہ ۔ فلسطینیوں کے پاس اقوام متحدہ کے سامنے ایک ایسے خودمختار فلسطین کا مطالبہ لے جانے کے سوا کوئی چارہ ہی نہیں ، جس میں 4 جون 1967 کی سرحدیں بحال کی گئی ہوں۔

اقوام متحدہ کے ابتدائی اجلاسوں میں ذیابیطس، کینسر، پھیپھڑوں اوردل کے امراض جیسی غیر متعدی بیماریوں کے اثرات پر بھی بات کی جائے گی جو ہر سال دنیا بھر میں تقریبا 3 کروڑ ساٹھ لاکھ اموات کا سبب بنتی ہیں۔ اس کے علاوہ افریقہ میں قحط کی صورت حال، افغانستان کی جنگ اور جوہری ہتھیاروں کا عدم پھیلاؤ جیسے موضوعات بھی زیر بحث لائے جائیں گے ۔

XS
SM
MD
LG