رسائی کے لنکس

ناروے انسانی ترقی کے حوالے سے دنیا کا بہترین ملک: رپورٹ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ترقی کی طرف انسانی ترقی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق 188 ممالک میں پاکستان کو 147 واں درجہ دیا گیا ہے جو ایک سال قبل آنے والی رپورٹ کے مقابلے میں ایک درجہ کم ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ترقی نے رواں ہفتے انسانی ترقی پر اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی ہے جس میں سال 2014 میں 188 ممالک کی بنیادی انسانی ترقی کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔

188 ممالک میں پاکستان کو 147 واں درجہ دیا گیا ہے جو ایک سال قبل آنے والی رپورٹ کے مقابلے میں ایک درجہ کم ہے۔

اس رپورٹ میں دوسرے نمبر پر آسٹریلیا اور تیسرے نمبر پر سویٹزرلینڈ ہے۔

جنوبی ایشیا کے ممالک میں سری لنکا کو 73 واں درجہ، بھارت کو 130 واں، بنگلہ دیش 142 واں، نیپال کو 145 واں اور افغانستان کو 171 واں درجہ دیا گیا۔

اقوام متحدہ کی سالانہ رپورٹ انسانی ترقی کے اشاریوں کی بنیاد پر تیار کی جاتی ہے۔ طویل اور صحتمند زندگی، تعلیم تک رسائی اور اچھا معیار زندگی کسی بھی ملک میں بنیادی انسانی ترقی کے شعبے میں کامیابیوں کو ظاہر کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انسانی ترقی کے شعبے میں بہتری کی بجائے تنزلی دیکھی گئی ہے۔ گزشتہ سال کی رپورٹ میں پاکستان کو 146 درجہ دیا گیا تھا۔

پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہے جہاں انسانی ترقی کی شرح کم رہی۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر اقتصادیات ڈاکٹر عابد سلہری نے بتایا کہ پاکستان میں حکومت کی پہلی ترجیح قرضوں کی ادائیگی اور سکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں محاصل کی وصولی کی سطح بہت کم ہے جس کے باعث حکومت کے روز مرہ کے اخراجات بھی پورے نہیں ہو پاتے لہٰذا انسانی ترقی کا شعبہ شدید متاثر ہوا ہے۔

عابد سلہری نے کہا کہ انسانی ترقی کی زبوں حالی کی ایک اور وجہ موسمیاتی تبدیلی کے پاکستان پر شدید اثرات ہیں۔ 2010 کے بعد پاکستان ہر سال مون سون کے موسم سیلاب کی زد میں رہا جس سے ناصرف شدید جانی اور مالی نقصان ہوا بلکہ بنیادی ڈھانچے کو وسیع پیمانے پر نقصان پہنچا۔ ان کے بقول اس نقصان کا اثر براہ راست انسانی ترقی پر مرتب ہوا۔

ان کا کہنا تھا انسانی ترقی پر توجہ دینا انتہائی اہم ہے کیونکہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ملک میں شدت پسندی کو فروغ ملے گا۔

’’جب بھی انسانی ترقی خراب ہو گی تو وہاں پر احساس محرومی اور احساس کمتری جنم لے گا، کہ میری اس ملک میں کوئی حیثیت نہیں۔ جونہی یہ احساس پیدا ہوتا ہے اور اس کو کوئی اجتماعی شناخت ملتی ہے تو ایک جنگ شروع ہو جاتی ہے۔ ایک گروہ جو سمجھتا ہے کہ اسے محروم رکھا جا رہا ہے اور وہ گروہ جسے وہ سمجھتا ہے کہ اس کے پاس سب کچھ ہے ان کے درمیان تصادم شروع ہو جاتا ہے۔ خواہ اس کو ہم کراچی میں دیکھیں، سندھی اور اردو سپیکنگ کا جھگڑا دیکھیں، یا ہم اسے بین الصوبائی تصادم کی صورت میں دیکھیں، جہاں پنجاب کو بڑا صوبہ ہونے کی وجہ سے غاصب کہا جاتا ہے۔ جونہی اس طرح کی احساس محرومی آئے گی وہاں شدت پسندی بڑے آرام سے جنم لیتی ہے۔ اور یہ شدت پسندی خدا نخواستہ بڑے آرام سے دہشت گردی میں تبدیل ہو سکتی ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم منظور ہونے کے بعد انسانی ترقی سے متعلق بہت سے محکمے اور وزارتیں صوبوں کو منتقل ہو کیے جا چکے ہیں اس لیے صوبوں کو انسانی ترقی میں آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ ان کے بقول اس کے لیے ٹیکسوں کے نظام کو بہتر بنانا بہت ضروری ہے۔

XS
SM
MD
LG