رسائی کے لنکس

امریکی حکومت اور حزبِ اختلاف کا ڈیفالٹ ڈیڈلائن سے قبل قرض کی حد بڑھانے پر اتفاق


امریکہ کے صدر جو بائیڈن نےوائٹ ہاؤس میں ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر کیون میک کارتھی کے ساتھ قرض کی حد سے متعلق بات چیت کی۔ (فائل فوٹو)
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نےوائٹ ہاؤس میں ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر کیون میک کارتھی کے ساتھ قرض کی حد سے متعلق بات چیت کی۔ (فائل فوٹو)

امریکہ کے ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن اور حزبِ اختلاف کی ری پبلکن پارٹی کے کانگریس میں رہنما کیون میکارتھی نے ایک عارضی معاہدے پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت وفاقی حکومت کے 314 کھرب ڈالر کے قرض لینے کی حد کو بڑھایا جائے گا۔

طویل مذاکرات کے بعد ہونے والے معاہدے سے مہینوں سے جاری تعطل کا خاتمہ ہوا ہے جس کے باعث امریکہ کے واجب الادا قرضوں پر ڈیفالٹ ہونے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے تھے۔

صدر بائیڈن اور ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر میکارتھی نے ہفتے کی شام معاہدے پر بات چیت کے لیے 90 منٹ تک ٹیلی فون پر گفتگو کی۔

میکارتھی نے ہفتے کی رات کیپیٹل ہل پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس معاہدے کو ’امریکی عوام کے لائق‘ قرار دیا۔

معاہدہ امریکہ کی قرض لینے کی حد کو دو سال کے لیے بڑھائے کی اجازت دیتا ہے جب کہ اس وقت کے دوران اخراجات کو محدود کیا جائے گا۔

اس معاہدے میں کم آمدن والے افراد سے متعلق پروگراموں کے لیے کچھ اضافی کام بھی شامل ہیں۔

اسپیکر میکارتھی کے مطابق اس معاہدے کو اتوار تک مکمل تحریری شکل دے دی جائے گی۔ اس کے بعد کانگریس کے رہنما پھر صدر بائیڈن سے بات کریں گے جب کہ بدھ کو اس معاہدے پر کیپیٹل ہل پر ووٹنگ ہوگی۔

امریکہ کے ممکنہ ڈیفالٹ سے عالمی معیشت پر کیا فرق پڑے گا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:52 0:00

معاہدے پر اتفاق سے قبل امریکی وزیر خزانہ جینیٹ ییلن کا کہنا تھا کہ اگر قرض کی حد میں اضافہ نہ کیا گیا تو حکومت کے پاس اپنی مالی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے فنڈز ختم ہو سکتے ہیں جس کے لیے حکومت کو قرض لینے کی ضرورت پڑ ے گی ۔

انہوں نے کہا تھا کہ حکومت صرف اسی صورت قرض لے سکتی ہے اگر ایوان اور سینیٹ دونوں قرض کی حد میں اضافے کی منظوری دیں اور پھر صدر اس پر اپنے دستخط کریں۔

وزیرِ خزانہ کے مطابق قرض کی ادائیگی میں ڈیفالٹ سے بچنے کی ڈیڈ لائن پانچ جون تک ہے جب کہ قرض کی ادائیگی میں اس تاریخ تک عمل کرنے میں ناکامی سے امریکیوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ امریکہ کی عالمی قیادت کی پوزیشن کو نقصان پہنچے گا اور قومی سلامتی کے مفادات کا دفاع کرنے کی صلاحیت پر سوالات اٹھیں گے۔

کانگریس سے معاہدے کی منظوری کیسے ہوگی؟

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی حکومت اور حزبِ اختلاف میں معاہدہ معاشی طور پر غیر مستحکم ہونے والے ڈیفالٹ کو ٹال دے گا لیکن اسے پانچ جون کی ڈیڈلائن سے قبل کانگریس سے منظوری کے مراحل سے گزرنا ہوگا۔

ایوان نمائندگان میں اکثریت رکھنے والی ری پبلکن پارٹی کے ممبران نے اخراجات اور دیگر شرائط میں کٹوتیوں پر زور دیا ہے۔

ان کی تجاویز میں کم آمدنی والے امریکیوں کے لیےفوائد کے پروگراموں میں کام کے نئے تقاضے اور امریکی ٹیکس ایجنسی انٹرنل ریونیو سروس سے فنڈز لے لینا شامل تھے۔

ری پبلکن ارکان کا کہنا تھا کہ وہ امریکی قرضوں کی نمو کو سست کرنا چاہتے ہیں، جو اب تقریباً ملکی معیشت کی سالانہ پیداوار کے برابر ہے۔

’رائٹرز‘ نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ مذاکرات کاروں نے 2023 کی سطح پر غیر دفاعی صوابدیدی اخراجات کو ایک سال کے لیے محدود کرنے اور 2025 میں اسے ایک فی صد تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

ابتدائی معاہد ے کے بعد امریکی کانگریس میں دونوں جماعتوں کو احتیاط سے ایسا سمجھوتا تلاش کرنے کی ضرورت ہوگی جسے دونوں ایواںوں سے منظور کیا جا سکے۔ ایوانِ نمائندگان میں حزبِ اختلاف کی جماعت ری پبلکن پارٹی کو 213 کے مقابلے میں 222 ارکان کی حمایت کے ساتھ اکثریت حاصل ہے جب کہ سینیٹ میں ڈیموکریٹس کا کنٹرول ہے جہاں انہیں 49 کے مقابلے میں 51 سینیٹرز کی حمایت حاصل ہے۔

خیال رہے کہ قرض کی حد میں توسیع کے معاملے پر طویل تعطل نے مالیاتی منڈیوں کو خوف زدہ کر دیا تھا اور اسٹاک مارکیٹ پر بھی دباؤ میں اضافہ ہوا۔ اس تعطل نے امریکہ کو کچھ بانڈز کی فروخت میں ریکارڈ بلند شرح پر سود ادا کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

معاشی ماہرین کے مطابق ڈیفالٹ ہونے کی صورت میں بہت زیادہ نقصان ہوتا اور ملک ممکنہ طور پر کساد بازاری کی طرف جا سکتا تھا۔

ایسی صورت حال میں امریکہ کا ڈیفالٹ عالمی معیشت کو ہلا کر رکھ دیتا اور بے روزگاری میں اضافہ ہوتا۔

بائیڈن نے مہینوں تک مستقبل کے اخراجات میں کٹوتیوں پر میکارتھی کے ساتھ بات چیت کرنے سے انکار کیا اور یہ مطالبہ کیا تھا کہ قانون ساز پہلے قرض کی حد میں اضافے کو دیگر شرائط کے بغیر منظور کریں۔

صدر بائیڈن اور اسپیکر میکارتھی کے درمیان دو طرفہ مذاکرات 16 مئی کو شروع ہوئے تھے۔

اس دوران ڈیموکریٹس نے ری پبلکن ارکان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ معیشت کے ساتھ ایک خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں۔

دوسری طرف ری پبلکن ارکان کا کہنا تھا کہ حالیہ حکومتی اخراجات میں اضافہ امریکی قرضوں میں اضافے کو ہوا دے رہا ہے۔(

(اس رپورٹ میں شامل زیادہ تر معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں)

XS
SM
MD
LG