امریکہ میں سکیورٹی سے متعلق عہدے داروں نے کہا ہے کہ اُس مشتبہ شخص سےڈیٹرائیٹ میں طیارے کے اُترجانے کے بعد پوچھ گچھ کی جانی تھی، جس نے کرسمس کے دن اُس طیارے کو دھماکے سے اُڑادینے کی کوشش کی تھی۔
عہدے داروں نے کہا ہے عمر فاروق عبد المطلب جو ایمسٹر ڈیم سے ڈیٹرائیٹ روانہ ہورہا تھا تو معمول کی جانچ پڑتال کے دوران انتہا پسند عناصر کے ساتھ اُس کے ممکنہ رابطوں کا پتا چل گیا تھا۔
نائجیریا کے اس 23 سالہ نو جوان نےطیارے میں مبیّنہ طور پر اُس وقت دھماکا کرنے کی کوشش کی تھی، جب وہ ڈیٹرائیٹ میں اُترنے والا تھا۔
وہائیٹ ہاؤس اس بارے میں چھان بین کے نتائج کی ایسی دستاویز جمعرات کے روز جاری کررہا ہے جس کا صیغہ رازمیں رہنا ضروری نہیں سمجھا گیا۔
قومی سلامتی کے صدارتی مشیر جیمز جونز نے اخبار یو ایس اے ٹو ڈے کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکیوں کو جب یہ پتا چلے گا کہ کیا غلطی ہوئى تھی، تو وہ ”ایک جھٹکا سا“ محسوس کریں گے۔ لیکن انہوں نے کہا ہے کہ صدر نے ان مسائل کو حل کرنے کا تہیّہ کر رکھا ہے۔
مسٹر اوباما نے مشتبہ شخص کو طیارے میں سوار ہونے سے روکنے میں ناکامی کی بنا پر امریکہ کی انٹیلی جنس ایجنسیوں پر نکتہ چینی کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے پاس عبد المطلب کو روک دینے کے لیے کافی شہادت موجود تھی۔
عبد المطلب پر بدھ کے روزامریکی ریاست مِشی گن میں وسیع تباہی لانے والے ایک ہتھیار کو استعمال کرنے کی کوشش اور قتل کی کوشش سمیت، چھ فوجداری الزامات عائدکردیے گئے۔
اُس پر الزام ہے کہ اُس نے نارتھ ویسٹ ائر لائینز کے طیارے کو اُس کے عملے اور لگ بھگ 300 مسافروں سمیت اُس دھماکا خیز مواد سے تباہ کرنے کی کوشش کی تھی، جو اُس نے اپنے انڈر وئیر میں چھپایا ہوا تھا۔
اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے کہا ہے کہ چھان بین تیز رفتار کے ساتھ اور دنیا بھر میں کی جارہی ہے اور اس کے نتیجے میں پہلے ہی گراں قدرخفیہ معلومات حاصل ہوگئى ہیں۔
مقبول ترین
1