رسائی کے لنکس

امریکہ: روسی ایجنٹ قرار دیے گئے یوکرینی سیاست دان پر منی لانڈرنگ کا الزام بھی عائد


یوکرین کے سابق قانون ساز آندری ڈیرکاچ 9 اکتوبر 2019 کو یوکرین میں ایک نیوز کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔فائل فوڑو
یوکرین کے سابق قانون ساز آندری ڈیرکاچ 9 اکتوبر 2019 کو یوکرین میں ایک نیوز کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔فائل فوڑو

امریکی محکمہ انصاف نے بدھ کو یوکرین کے ایک سیاست دان اور تاجر پر روسی ایجنٹ ہونے اور 2020 کے امریکی صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ان پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے تقریباً دس سال پہلے دو لگژری اپارٹمنٹس کی خریداری کے لیے منی لانڈرنگ سمیت دیگر جرائم کا ارتکاب کیا۔

آندری ڈیرکاچ، جو یوکرین کی پارلیمنٹ کے ایک سابق رکن بھی ہیں، ان کے خلاف امریکی محکمہ خزانہ نے 2020 کے الیکشن سے قبل اس وقت کے ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے کی کوششوں سے متعلق تعزیرات عائد کرنےکی منظوری دی تھی۔

سات الزامات پر مشتمل فرد جرم کے مطابق، آندری ڈیرکاچ نے اپنی30 لاکھ ڈالر سے زیادہ مالیت کی دو جائیدادوں کی خریداری پر پردہ ڈالنے کے لیے شیل کارپوریشنز کا استعمال کیا تھا۔

امریکی محکمہ خزانہ نے ستمبر 2020 میں بتایا تھا کہ 55 سالہ ڈیرکاچ مبینہ طور پر ’ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے سرگرم روسی ایجنٹ تھے، جن کے روسی انٹیلی جنس سروسز کے ساتھ قریبی روابط تھے‘ اور 2020 کے صدارتی انتخابات کو نقصان پہنچانے کے لیےانہوں نے’ اثر و رسوخ استعمال کرنے کے لیے ایک خفیہ مہم چلائی تھی‘۔

یوکرینی تاجر کے خلاف اگست 2020 میں یہ پابندیاں عائد کیے جانے سے پہلے،ا مریکی انٹیلی جنس کا یہ بیان سامنے آیا تھا کہ روس کے حامی یوکرین کے سابق قانون ساز کریملن کی ایما پر بائیڈن کو بحیثیت صدارتی امیدوار نقصان پہنچانے اور اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب کو تقویت دینے کے لیے گمراہ کن اطلاعات پھیلا رہے ہیں۔

دسمبر 2019 میں، ڈیرکاچ نے روڈی جولیانی سے ملاقات کی، جو اس وقت ٹرمپ کے ذاتی وکیل تھے۔ جولیانی نے بائیڈن اور ان کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کا کھوج لگانے کے لیے یوکرین کا سفر کیاتھا۔

مئی 2020 میں ڈیرکاچ نے بائیڈن اور یوکرین کے اس وقت کے صدر پیٹرو پوروشینکو کے درمیان چار سال پہلے کی گئی فون کالز کی آڈیو ریکارڈنگ جاری کی تھیں۔ جس کے ذریعے یوکرین کے اعلیٰ وکیل استغاثہ کی برطرفی میں بائیڈن کے مبینہ کردار کے بارے میں سازشی نظریات کو ہوا دینے کی کوشش کی گئی تھی۔

امریکی محکمہ خزانہ نے 2021 کے اوائل میں سات افراد اور چار اداروں کے خلاف پابندیاں عائد کیں جن کے بارے میں کہا گیا کہ وہ ’روس سے منسلک غیر ملکی اثر و رسوخ والے ایسے نیٹ ورک کا حصہ ہیں‘ جس سے ڈیرکاچ وابستہ ہیں۔

ماسکو میں قائم روسی جاسوس اکیڈمی سے فارغ التحصیل ڈیرکاچ ، یوکرین کی پارلیمنٹ میں ایک روس نواز سیاسی جماعت کے رکن کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔

ایف بی آئی کے نیویارک فیلڈ آفس کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر، مائیکل جے ڈریسکول کے مطابق ’ کریملن کے حمایت یافتہ یوکرینی سیاست دان اوراشرافیہ کے طبقے سے تعلق رکھنے والے، ڈیرکاچ پر ، روسی انٹیلی جنس سروسز کی طرف سے 2020 کے امریکی صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوششوں کی وجہ سے تعزیرات عائد کی گئی تھیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ، ’امریکی اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کرنے والی روس کی تحریر کردہ گمراہ کن معلومات کی مہم میں حصہ لیتے ہوئے، ڈیرکاچ نے اس کے ساتھ ساتھ دھوکہ دہی کے ذریعے امریکہ میں اپنے اور اپنے خاندان کے لیے مغربی طرز زندگی سے فائدہ اٹھانے کی سازش کی۔‘

ڈیرکاچ کو، جو ابھی تک مفرور ہیں، بین الاقوامی ایمرجنسی اکنامک پاورز ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے کی سازش، بینک فراڈ کی سازش، منی لانڈرنگ کی سازش کے سمیت منی لانڈرنگ کے چار اور الزامات کا سامنا ہے۔

جرم ثابت ہونے پر انہیں 30 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

(وی اے نیوز)

XS
SM
MD
LG