رسائی کے لنکس

موغادیشو: امریکی فضائی کارروائی، الشباب کا شدت پسند ہلاک


حملے میں علی محمد حسین، جنھیں موغادیشو کا نام نہاد گورنر کہا جاتا تھا اور اس گروپ کا اکھڑ مزاج رُکن خیال کیا جاتا تھا، ہلاک ہوا۔ امریکہ کی افریقی کمان کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اکیلا فرد تھا جو اس حملے میں مارا گیا، جب کہ کوئی شہری اس کی زد میں نہیں آیا

امریکی فوج نے جمعے کے روز اس بات کی تصدیق کی ہے کہ رواں ہفتے کے اوائل میں کی گئی ایک فضائی کارروائی میں الشباب کے شدت پسند گروپ کے ایک چوٹی کے رکن کو ہدف بنا کر ہلاک کیا گیا۔

حملے میں علی محمد حسین، جنھیں موغادیشو کا نام نہاد گورنر کہا جاتا تھا اور اس گروپ کا اکھڑ مزاج رُکن خیال کیا جاتا تھا، ہلاک ہوا۔ امریکہ کی افریقی کمان کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اکیلا فرد تھا جو اس حملے میں مارا گیا، جب کہ کوئی شہری اس کی زد میں نہیں آیا۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’’امریکہ نے یہ کارروائی خطے کے ساجھے داروں سے رابطے میں رہ کر کی، جو الشباب کے حملوں کا براہِ راست جواب تھا، جس میں صومالی افواج پر کیے جانے والے حالیہ حملے شامل ہیں‘‘۔

حسین، جنھیں علی جبل کے نام سے بھی جانا جاتا تھا، وہ موغادیشو کے کاروباری اداروں کو مجبور کیا کرتا تھا کہ وہ اسلام نواز شدت پسندوں کو ’’چندہ‘‘ دیں۔

صومالیہ کے وزیر اطلاعات، عبدالرحمٰن عمر عثمان نے ’وائس آف امریکہ‘ کی صومالی سروس کو بتایا کہ صدر محمد عبداللہی محمد نے ’’30 جولائی کو بین القوامی ساجھے داروں کے ساتھ تورتورو کے قریب یہ کارروائی کرنے کی منظوری دی تھی، جس میں الشباب کے کلیدی رہنما کو ہلاک کیا گیا، جو موغادیشو میں کیے جانے والے بم حملوں اور قتل کے وارداتوں میں ملوث تھا‘‘۔

تورتورو الشباب کا مضبوط ٹھکانہ ہے، جو جنوبی صومالیہ کے شیبیل کے زیرں علاقے میں واقع ہے۔

افریقہ کے لیے امریکی کمان نے اس کارروائی سے متعلق ایک مختصر بیان جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ فضائی کارروائی اتوار کے دِن مقامی وقت کے مطابق، دِن کے تقریباً 3 بجے کی گئی۔

صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس سال کے اوائل میں الشباب کے خلاف وسیع تر فوجی کارروائیوں کی منظوری دی تھی، جس میں جارحانہ نوعیت کے مزید فضائی حملے شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG