رسائی کے لنکس

امریکہ: ٹیکس اصلاحات کا بِل سینیٹ سے منظور


امریکی کانگریس کی عمارت (فائل فوٹو)
امریکی کانگریس کی عمارت (فائل فوٹو)

صدر ٹرمپ پہلے ہی اس قانون کو اپنی حکومت کی جانب سے امریکی عوام کے لیے کرسمس کا تحفہ قرار دے چکے ہیں۔

امریکی کانگریس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کردہ ٹیکس اصلاحات پر مشتمل بِل منظور کرلیا ہے جس کے بعد اسے صدر کو دستخط کے لیے بھیج دیا جائے گا۔

یہ بِل ٹرمپ حکومت کی قانون سازی کے ضمن میں پہلی بڑی کامیابی ہے۔ اس سے قبل سابق صدر براک اوباما کے دور میں متعارف کرائے جانے والے ہیلتھ کیئر قانون کو ختم کرنے کی صدر ٹرمپ اور ری پبلکن جماعت کی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکی تھیں جس پر انہیں خاصی خفت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

امریکہ میں ٹیکس کے نظام میں 1986ء کے بعد کی جانے والی یہ سب سے بڑی اصلاحات ہیں جن پر خود ری پبلکن پارٹی کے اندر بھی خاصے اختلافات تھے۔

لیکن وائٹ ہاؤس کے مسلسل دباؤ اور اصرار کے نتیجے میں مسلسل کئی ماہ کی بات چیت کے بعد ری پبلکن رہنماؤں نے گزشتہ ہفتے بِل کے مسودے پر اتفاق کرلیا تھا۔

منگل کی دوپہر ایوانِ نمائندگان نے بِل کو کثرتِ رائے سے منظور کرلیا جس کے بعد اسے سینیٹ بھیجا گیا جہاں منگل کی شب ہونے والی ووٹنگ میں اس کی منظوری دیدی گئی۔

ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر پال رائن بِل کی منظوری کے بعد ایوان سے باہر آرہے ہیں
ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر پال رائن بِل کی منظوری کے بعد ایوان سے باہر آرہے ہیں

ری پبلکن پارٹی کو کانگریس کے دونوں ایوانوں میں اکثریت حاصل ہے لیکن کئی ری پبلکن ارکان کی مخالفت کے باعث اس بِل کی منظوری پارٹی قیادت کے لیے دردِ سر بنی ہوئی تھی۔

منگل کو ایوانِ نمائندگان میں ہونے والی ووٹنگ کے دوران بھی ری پبلکن کے 12 ارکان نے بِل کی مخالفت میں ووٹ دیا۔

ایوانِ نمائندگان میں بِل کے حق میں 227 ووٹ آئے جب کہ 203 ارکان نے اس کی مخالفت کی۔ ڈیموکریٹس اس بِل کی سخت مخالفت کر رہے تھے اور منگل کو ہونے والی ووٹنگ میں کسی ایک ڈیموکریٹ رکن نے بھی بِل کی حمایت میں ووٹ نہیں دیا۔

بعد ازاں 100 رکنی امریکی سینیٹ میں ری پبلکن کے 52 سے 51 ارکان نے بِل کی حمایت کی۔ ایریزونا سے منتخب ری پبلکن سینیٹر جان مکین اپنی علالت کے باعث رائے شماری میں حصہ نہیں لے سکے۔

سینیٹ کے تمام 48 ڈیموکریٹ ارکان نے بِل کی مخالفت میں ووٹ دیا۔

سینیٹ کی جانب سے منظور کردہ بِل میں تین مقامات پر رد و بدل کیا گیا ہے جس کے باعث یہ بِل دوبارہ رائے شماری کے لیے ایوانِ نمائندگان کو بھیجا جائے گا۔

بِل پر اختلافات دور کرنے کے لیے ری پبلکن رہنما گزشتہ کئی ہفتوں سے سر توڑ کوششیں کر رہے تھے
بِل پر اختلافات دور کرنے کے لیے ری پبلکن رہنما گزشتہ کئی ہفتوں سے سر توڑ کوششیں کر رہے تھے

ری پبلکن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ایوانِ نمائندگان بدھ کو ترمیم شدہ بِل کی منظوری دے دے گا جس کے بعد اسے دستخط کے لیے صدر کو بھیج دیا جائے گا۔ صدر کے دستخط کے بعد قانون نافذ ہوجائے گا۔

صدر ٹرمپ پہلے ہی اس قانون کو اپنی حکومت کی جانب سے امریکی عوام کے لیے کرسمس کا تحفہ قرار دے چکے ہیں۔

ٹیکس نظام میں اصلاحات صدر ٹرمپ کا ایک بڑا انتخابی وعدہ بھی تھا جو اس قانون سازی کے نتیجے میں پورا ہوجائے گا۔

ہیلتھ کیئر قانون کا خاتمہ بھی صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کا ایک مرکزی نکتہ تھا اور اسے انہوں نے اقتدار میں آنے کے بعد اپنی پہلی ترجیح قرار دیا تھا۔ لیکن کئی ماہ تک جاری رہنے والے مذاکرات اور کوششوں کے باوجود ری پبلکن ارکانِ کانگریس قانون کی منسوخی پر متفق نہیں ہوسکے تھے جس پر صدر ٹرمپ نے خاصی برہمی ظاہر کی تھی۔

ری پبلکن رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ نئے قانون کے نتیجے میں معاشی سرگرمیاں تیز ہوں گی جب کہ تنخواہ دار طبقے کو ٹیکسوں کی مد میں ریلیف ملے گا۔

لیکن نئے بِل میں کارپوریشنز کے ٹیکسوں میں کمی کی تجاویز بھی شامل ہیں جس کے بعد ان کے ٹیکس کی شرح 35 فی صد کی موجودہ حد سے کم ہو کر 21 فی صد کردی جائے گی۔

اس بِل کی منظوری اور قانون بننے کے نتیجے میں ملکی قرضوں میں آئندہ 10 برس کے دوران ڈیڑھ کھرب ڈالر اضافے کا تخمینہ لگایا جارہا ہے۔ اس بجٹ خسارے اور کارپوریشنز کو دیے جانے والے فائدے کی بنیاد پر ڈیموکریٹس اس بِل کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG