شمالی کوریا کی طرف سے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام کے تجربات کے تازہ ردعمل کے طور پر چار امریکی لڑاکا طیاروں نے بدھ کو جنوبی کوریا پر پرواز کی جس کا مقصد طاقت کا مظاہرہ کرنا تھا۔
ایف۔22، اسٹیلتھ طیاروں نے جاپان میں اوکیناوا جزیرے سے اڑان بھری اور کئی گھنٹوں کے بعد سیول کے قریب اوسان کے فضائی اڈے پر اتر گئے۔ یہ طیارے ریڈار کی آنکھوں سے اوجھل رہنے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔
امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فضائیہ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ٹیرنس او شاؤگنسی کا کہنا ہے کہ " یہ مشن امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان اتحاد کی قوت کا مظاہرہ تھا اور جزیرہ نما کوریا میں استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے دونوں ملکوں کے عزم کا عکاس تھا۔"
بدھ کو اس فضائی مشن سے دس روز قبل ہی پیانگ یانگ نے طویل فاصلے تک مار کرنے والا ایک راخت خلا میں چھوڑا تھا جو اس کے بقول ارضیاتی جائزہ سیٹیلائیٹ کو مدار میں لے کر گیا۔
اس تجربے کی بین الاقوامی برادری کی طرف سے شدید مذمت کی گئی کیونکہ یہ شمالی کوریا پر جوہری اور میزائل ٹیکنالوجی سے متعلق اقواام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قدغنوں کی خلاف ورزی تھی۔
امریکہ کی ایک لڑاکا آبدوز "یو ایس ایس نارتھ کیرولینا" بھی رواں ہفتے کے اوائل میں جنوبی کوریا پہنچی تھی جو کہ مشترکہ تربیتی مشقوں میں حصہ لے گی۔
سیول کی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جوہری توانائی سے چلنے والا طیارہ بردار بحری جہاز جان سی اسٹینس بھی امریکہ اور جنوبی کوریا کی سالانہ مشترکہ مشقوں میں حصہ لے گا جو کہ آئندہ ماہ شروع ہو رہی ہیں۔
گزشتہ ماہ شمالی کوریا کی طرف سے جوہری تجربے کے بعد امریکہ کے ایک بمبار بی-52 طیارے نے بھی علاقے میں پرواز کی تھی۔