رسائی کے لنکس

جنوبی کوریا، پانامہ اور کولمبیا کے ساتھ امریکی تجارتی معاہدوں کی توثیق


جنوبی کوریا، پانامہ اور کولمبیا کے ساتھ امریکی تجارتی معاہدوں کی توثیق
جنوبی کوریا، پانامہ اور کولمبیا کے ساتھ امریکی تجارتی معاہدوں کی توثیق

صدر اوباما نے جنوبی کوریا، کولمبیا اور پانامہ کے ساتھ امریکہ کے علیحدہ علیحدہ تجارتی معاہدوں پر دستخط کردیے ہیں جن کے بعد ان معاہدوں کو قانونی حیثیت حاصل ہوگئی ہے۔

ان معاہدوں کے حامیوں کا موقف ہے کہ ان کی بدولت نہ صرف امریکی برآمدات میں اربوں ڈالرز کا اضافہ ہوگا بلکہ پرانی ملازمتوں کے تحفظ کے ساتھ ساتھ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ مذکورہ معاہدے امریکی محنت کشوں کو فائدے سے زیادہ نقصان پہنچانے کا سبب بنیں گے۔

ان معاہدوں سے امریکی انتظامیہ کو صدر اوباما کے اس وعدے کو حقیقت کا روپ دینے میں مدد ملے گی جس کے تحت انہوں نے 2015ء تک امریکی برآمدات کے حجم کو دگنا کرکے ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

مذکورہ معاہدوں پر مذاکرات کا آغاز چار سال قبل سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں ہوا تھا جبکہ امریکی کانگریس نے حال ہی میں ان کی توثیق کی تھی۔

صدر اوباما نے اقتدار میں آنے کے بعد معاہدے کی بعض شقوں پرجنوبی کوریا کے ساتھ از سرِ نو مذاکرات کرکے کار سازی کی امریکی صنعت کے مفادات کا تحفظ یقینی بنایا تھا جس کی بدولت وہ اس شعبے کی کئی یونینز کی سیاسی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

تاہم امریکہ کی سب سے بڑی انجمن کا کہنا ہے کہ ان معاہدوں سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونے کے بجائے الٹا امریکی معیشت کا نقصان پہنچے گا۔

'اے ایف ایل-سی آئی او' نامی انجمن کے صدر رچرڈ ٹرمکا کے بقول کولمبیا کے ساتھ معاہدہ کرتے وقت اس حقیقت کو پیشِ نظر نہیں رکھا گیا کہ وہاں صرف گزشتہ ایک برس کے دوران یونینوں کے 51 عہدیداران کو قتل کیا گیا۔

مذکورہ معاہدوں کی بدولت امریکہ کی ٹیکسٹائل صنعت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے جبکہ گوشت، مرغی، کیمیکلز اور پلاسٹک کے امریکی برآمد کنندگان اور معاشی خدمات فراہم کرنے والے ادارے ان معاہدوں کے ثمرات کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

ان تمام معاہدوں میں جنوبی کوریا کے ساتھ طے پانے والے معاہدہ سب سے بڑا ہے ،تاہم اس کے نفاذ سے قبل اس کی جنوبی کوریا کی قومی اسمبلی سے توثیق درکار ہوگی۔

XS
SM
MD
LG