رسائی کے لنکس

حوثی پھر امریکی فوج کے نشانے پر، یمن میں ایک درجن مقامات پر میزائل حملے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ نے یمن میں ایک بار پھر حوثیوں کے زیرِ کنٹرول علاقے میں کئی مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔ امریکی فوج نے بحیرہ احمر سے ایک درجن مقامات کو نشانہ بنانے کے لیے میزائل داغے ہیں۔

بحری جہاز اور آبدوز سے داغے گئے میزائلوں کے حوالے سے متعدد امریکی حکام نے بتایا کہ یہ چوتھی بار ہے کہ امریکی فوج نے یمن میں حوثیوں کو براہِ راست نشانہ بنایا ہے۔

یہ حملے واشنگٹن ڈی سی کی طرف سے حوثیوں کو خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں واپس شامل کرنے کے اعلان کے بعد کیے گئے ہیں۔

دہشت گرد نامزد کرنے سے اس انتہا پسند گروپ پر پابندیاں عائد ہوتی ہیں جن کا مقصد حوثیوں کو کو ان کے مالی وسائل سے محروم کرنا ہے۔

واضح رہے کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغی کہتے ہیں کہ وہ اسرائیل کی غزہ میں جاری جنگ میں حماس کے حامی ہیں اسی لیے وہ یمن کے بحری حدود کے قریب بین الاقوامی جہاز رانی کو نشانہ بنا رہے ہیں اور یہ کہ ان کے حملے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک غزہ میں جاری جنگ ختم نہیں کر دی جاتی۔

حوثیوں کے زیرِ انتظام المسیرہ ٹی وی نے پیغام رسانی ایپ ٹیلی گرام پر کہا کہ حملوں میں دمار، ہودیدہ، تائیز، البیضاء اور صعدہ کے علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔

حوثی باغیوں کے بحری جہازوں پر حملے بدستور جاری

حوثیوں کے خلاف امریکہ اور برطانیہ نے جنگی بحری جہازوں اور طیاروں سے جمعے بڑے پیمانے پر آپریشن کیا تھا جس میں یمن بھر میں 60 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

ان حملوں اور نئی پابندیوں کے باوجود حوثی بحیرہ احمر میں تجارتی اور فوجی جہازوں کو نشانہ بنانے کی اپنی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔

یمن سے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا تازہ واقعہ بدھ کو پیش آیا جب حوثیوں کے زیرِ کنٹرول علاقے سے حملہ کرنے والا ڈرون لانچ کیا گیا اور اس نے خلیج عدن میں مارشل آئی لینڈ کی امریکی کمپنی کی ملکیت اور اسی کے زیرِ انتظام جہاز ’ایم وی جینکو پکرڈی‘ کو نشانہ بنایا۔

یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اس حملے میں کیا نقصانات ہوئے ہیں۔

دریں اثنا امریکہ نے ایران کو بھی سختی سے خبردار کیا ہے کہ وہ حوثیوں کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کرے۔

جمعرات کے روز امریکہ نے ایک بحری جہاز کے خلاف کارروائی کی جس پر ایران سے یمن کو بیلسٹک میزائل کے پرزوں کی فراہمی کی کوشش کی جا رہی تھی۔

امریکہ کی فوج کی اس کارروائی میں اس کے دو اہلکار بھی لاپتا ہو گئے ہیں۔

امریکی بحریہ کے ایک سیلر اس بحری جہاز کو پکڑنے کی کوشش کی اس دوران وہ سمندر میں شدید لہروں کی وجہ سے پانی میں گر گیا جب کہ دوسرے اہلکار نے گرنے والے سیلر کو بچانے کے لیے پانی میں چھلانگ لگا دی۔

پینٹاگون کے پریس سیکریٹری میجر جنرل پیٹ رائیڈر نے بدھ کو بتایا تھا کہ امریکہ مزید حملوں کو روکنے کے لیے فوجی کارروائی جاری رکھے گا۔

امریکہ کا حوثی باغیوں کے خلاف حملے جاری رکھنے کا اعلان

میجر جنرل پیٹ رائیڈر نے کہا کہ حوثی اس صورتِ حال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دنیا بھر کے 50 سے زیادہ ممالک کے بحری جہازوں کے خلاف حملے کر رہے ہیں اور اس لیے ہم ان حملوں کو روکنے کے لیے خطے میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر مستقبل میں کام جاری رکھیں گے۔

جمعے کی مشترکہ کارروائیوں کے بعد سے کئی واقعات ہو چکے ہیں۔

حوثیوں نے ہفتے کے آخر میں امریکی بحریہ کے ایک ڈسٹرائر جنگی بحری جہاز کی طرف ایک اینٹی شپ کروز میزائل داغا تھا۔ لیکن ایک جنگی جہاز نے نے اسے مار گرایا۔

اس کے بعد حوثیوں نے پیر کو خلیج عدن میں امریکی ملکیتی بحری جہاز اور منگل کو بحیرہ احمر میں مالٹا کے بلک کیریئر کو نشانہ بنایا تھا۔

منگل کو اس کے جواب میں امریکہ نے چار اینٹی شپ بیلسٹک میزائلوں کو مار گرایا جو لانچ کرنے کے لیے تیار تھے اور خطے میں تجارتی اور امریکی بحریہ کے جہازوں کے لیے فوری خطرہ تھا۔

چند گھنٹے بعد حوثیوں نے مالٹا کے بلک کیریئر ’زوگرافیا‘ پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

حوثیوں کے حملے میں بحری جہاز کو معمولی نقصان پہنچا۔ لیکن اس واقعے میں عملے کا کوئی شخص زخمی نہیں ہوا اور بحری جہاز اپنے راستے پر چلتا رہا۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG