رسائی کے لنکس

امریکہ: خواجہ سرا یکم جنوری سے فوج میں بھرتی ہو سکیں گے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

حکومتی وکیلوں نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ یکم جنوری کی حتمی تاریخ پر عمل درآمد سے فوج کے محکمے اور فوجی خدمات پر غیر معمولی بوجھ پڑے گا کیونکہ پالیسی میں اس پیچیدہ تبدیلی سے کئی اہم اور تقاضے منسلک ہیں۔

ایک وفاقی جج نے پیر کے روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی درخواست رد کرکے ٹرانس جینڈرز( خواجہ سراؤں) کے لیے یکم جنوری سے فوج میں بھرتی کا راستہ کھول دیا ہے۔

وفاقی جج کا فیصلہ صدر ٹرمپ کے لیے ایک دھچکہ ہے جنہوں نے جولائی میں اپنے تین ٹویٹ پیغامات میں کہا تھا کہ خواجہ سرا کسی بھی حیثیت میں فوج میں ملازمت نہیں کر سکیں گے ،کیونکہ ان کی وجہ سے ادارے کو بہت بھاری طبی اخراجات اور انتشار کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ٹوئیٹر کے ان پیغامات اور بعدازاں وہائٹ ہاؤس کی جانب سے ایک سرکاری یاداشت کے اجرا کے بعد مظاہرے شروع ہو گئے تھے اور کئی سرکاری ملازموں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس کے خلاف عدالتوں میں مقدمے دائر کر دیے تھے۔

اس سے قبل دو وفاقی عدالتیں صدر ٹرمپ کی جانب سے تجویز کردہ پابندی کے خلاف فیصلہ دے چکی ہیں۔

ایک نئی پالیسی کے تحت جس کا پہلی بار اعلان اس وقت ہوا تھا جب صدر براک اوباما اقتدار میں تھے، اس سال یکم جولائی سے پنٹاگان کو خواجہ سراؤں کی فوج میں بھرتی کا سلسلہ شروع کرنا تھا، لیکن وفاقی وزیر دفاع جم میٹس نے مزید غور و خوض کے لیے اس تاریخ میں چھ مہینوں کا اضافہ کر دیا تھا۔

پچھلے ہفتے محکمہ انصاف نے ایک وفاقی عدالت سے اس تاریخ میں مزید التوا کی اجازت دینے کی درخواست کی تھی جب کہ اس معاملے پر قانونی جنگ جاری ہے۔ لیکن امریکی ڈسٹرکٹ جج کولین کولر کوٹیلی نے پیر کے روز اپنے فیصلے میں لکھا کہ حکومت نے یہ نہیں بتایا کہ اگر یکم جنوری سے زنانہ اور مردانہ خواجہ سراؤں کی بھرتی شروع کر دی جاتی ہے تو اس سے فوج کو کونسا ناقابل تلافی نقصان پہنچنے گا۔

حکومتی وکیلوں نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ یکم جنوری کی حتمی تاریخ پر عمل درآمد سے فوج کے محکمے اور فوجی خدمات پر غیر معمولی بوجھ پڑے گا کیونکہ پالیسی میں اس پیچیدہ تبدیلی سے کئی اہم اور تقاضے منسلک ہیں۔

جج کولر کوٹیلی نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ حکومت انہیں اپنے دلائل سے مطمئن نہیں کر سکی۔

انہوں نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ حکومت اس بارے میں وضاحت پیش نہیں کر سکی کہ وہ اس مخصوص پالیسی پر عمل درآمد کی تیاری پر پہلے ہی کافی وقت صرف کر چکی ہے۔ کیونکہ اس کے پاس خواجہ سراؤں کی فوج میں شمولیت سے متعلق پالیسی تیار کرنے کے لیے تقریباً ڈیڑھ سال کا وقت موجود تھا۔

XS
SM
MD
LG