رسائی کے لنکس

خلیج فارس: امریکی بحریہ کا قریب آتے ایرانی بحری جہاز کو انتباہ


فائل
فائل

ایک امریکی اہلکار نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ایران کا ایک جہاز نہایت تیز رفتاری سے’تھنڈر بولٹ‘ نامی امریکی جہاز کی طرف بڑھ رہا تھا اور جب اُس نے امریکی جہاز کی طرف سے ریڈیو پیغام، سگنل اور وسل کو بھی نظر انداز کر دیا؛ تو مجبوراً، امریکی جہاز کی جانب سے انتباہی شاٹس چلائے گئے

امریکی بحریہ کے ایک جہاز نے ایران کے ایک بحری جہاز کی طرف خبردار کرنے کی غرض سے گولیاں چلائیں جب وہ خلیج فارس میں امریکی جہاز سے محض 150 میٹر کے فاصلے تک پہنچ گیا تھا۔ یہ اس سال جنوری میں صدر ٹرمپ کے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد سے اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔

اس سے قبل مارچ میں بھی ایک امریکی جہاز اپنا راستہ بدلنے پر مجبور ہوگیا تھا، جب ایرانی بحریہ کے متعدد تیز رفتار جنگی جہاز اُس کے بہت نزدیک پہنچ گئے تھے۔

ایک امریکی اہلکار نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ایران کا ایک جہاز نہایت تیز رفتاری سے’تھنڈر بولٹ‘ نامی امریکی جہاز کی طرف بڑھ رہا تھا اور جب اُس نے امریکی جہاز کی طرف سے ریڈیو پیغام، سگنل اور وسل کو بھی نظر انداز کر دیا؛ تو مجبوراً، امریکی جہاز کی جانب سے انتباہی شاٹس چلائے گئے۔ تھنڈر بولٹ کے ساتھ امریکی کوسٹ گارڈ کی متعدد کشتیاں بھی تھیں۔

اہلکار کے مطابق، ایرانی جہاز ایران کے پاسداران انقلاب دستے(IRGC) کا تھا اور یہ جہاز اگرچہ ہتھیاروں سے مسلح تھا، لیکن ہتھیاروں کے ساتھ ایرانی بحریہ کے اہلکار موجود نہیں تھے۔

ایران کے پاسداران انقلاب دستے نے بعد میں ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ ایک امریکی جنگی جہاز خلیج فارس کے بین الاقوامی بحری حدود میں اُس کی گشتی کشتی کے قریب آگیا تھا اور اُس نے ہوا میں دو گولیاں بھی چلائیں۔

پاسداران انقلاب دستے کی جانب سے سرکاری نیوز ویب سائیٹ پر شائع ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انقلابی گارڈز کے بحری جہاز نے ’’امریکی جہاز کے غیر پیشہ ورانہ اور اشتعال انگیز رویے کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنا مشن جاری رکھا اور پھر کچھ دیر بعد، امریکی جہاز اُس علاقے سے نکل گیا‘‘۔

امریکہ نے گزشتہ برس ایران کی طرف سے جوہری پروگرام ترک کرنے کے معاہدے کے بعد ایران پر عائد پابندیاں ہٹا لی تھیں، جس کے بعد برسوں سے جاری کشیدہ تعلقات میں بہتری دکھائی دینے لگی تھی۔ تاہم، ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام اور شام اور عراق میں جاری کشیدگی کے باعث، امریکہ اور ایران میں سخت اختلافات پائے جاتے ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ نے ایران کے خلاف سخت مؤقف اپناتے ہوئے حال ہی میں کہا تھا کہ ایران عالمی قوتوں کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے پر اُس کی روح کے مطابق عمل نہیں کر رہا ہے اور امریکہ اس معاہدے کی شرائط کو سخت بنانے کے طریقوں پر غور کرے گا۔

گشتہ برس صدارتی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر کسی ایرانی جہاز نے امریکی بحریہ کے کسی جہاز کو خلیج فارس میں ہراساں کرنے کی کوشش کی تو اُس پر فائرنگ کرکے اسے بھگا دیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG