ایک غیر سرکاری امریکی تحقیقاتی ادارے رینڈ کارپوریشن نے کہا ہے کہ پاکستان نے شدت پسند تنظیموں کے ساتھ رابطے ختم نہیں کیے ہیں جو امریکہ اور پاکستان کی منتخب حکومت کے لیے خطرے کا باعث ہے۔
پیر کو جاری کردہ اپنی تازہ جائزہ رپورٹ میں ادارے نے گزشتہ ماہ نیویارک کے مشہور ٹائمز اسکوائر میں ناکام کار بم دھماکے کو پاکستان سے تعلق رکھنے والی شدت پسند تنظیموں کی طرف سے دہشت گردی برآمد کرنے کی ایک مثا ل قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے معاون مصنف اور سیاسیات کے ماہر سیٹھ جونز کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں عسکری تنظمیوں کے نیٹ ورکس اس وقت بھی پاکستان میں موجود ہیں کیونکہ پاکستانی قائدین شورش پسندی کے خلاف ایک موثر حکمت عملی وضع نہیں کرسکے ہیں۔
رینڈ کارپوریشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب تک پاکستان اپنی سر زمین پر عسکری تنظیموں سے رابطے ختم نہیں کردیتا اُسے دی جانے والی کچھ امریکی فوجی امداد پر پابندی لگا دینی چاہیے۔
رواں ماہ کے اوائل میں لندن اسکول آف اکنامکس نے بھی پاکستان کے بارے میں جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نہ صرف افغان طالبان کو مالی مدد، تربیت اور پناہ گاہیں فراہم کررہی ہے بلکہ مبینہ طو رپر کوئٹہ میں قائم طالبان کی شوریٰ میں اس کی باقاعدہ نمائندگی بھی موجود ہے۔
پاکستانی فوج کے ایک ترجمان نے لندن سکول آف اکنامکس کی رپورٹ کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔