رسائی کے لنکس

امریکی اخبارا ت سے: شمالی کوریا میں تبدیلیء اقتدار


امریکی اخبارا ت سے: شمالی کوریا میں تبدیلیء اقتدار
امریکی اخبارا ت سے: شمالی کوریا میں تبدیلیء اقتدار

وال سٹریٹ جرنل کہتا ا ہے ، کہ امریکہ حالات کا قریب سے مطالعہ کر رہا ہے ۔ اور اپنے اتحادیوں ۔ خاص طور پر جنوبی کوریا کے ساتھ رابطے میں ہے صدر اوبامہ جنوبی کوریاکے صدر لی میونگ باک اور جاپانی وزیر اعظم یو شی کو نو ڈا سے گفتگو کر چکے ہیں۔

اخبار کہتا ہے کہ چھ ملکی تخفییف اسلحہ مذاکرات کی ناکامی کے بعد پچھلے تین برسوں کے دوران شمالی کوریا کے ساتھ امریکہ کا کوئی رابطہ نہیں رہا ہے۔ البتہ حالیہ مہینوں کے دوران اس بات پر کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔ کہ امریکہ شمالی کوریا میں ان امریکیوں کی باقیات کی تلاش دوبارہ شروع کر سکتا ہے جو کوریا کی جنگ کے دوران لاپتہ ہو گئے تھے۔ شمالی کوریا کو غذائی امداد دوبارہ فراہم کرنے پر مذاکرات میں بھی پیش رفت ہو رہی تھی۔

اخبار کہتا ہے کہ اگلے ہفتے مسٹر کم کے جنازے کے بعد اس با ت کے واضح اشارے ملنے کی توقّع ہے۔ کہ ان کےجانشین بیٹے کِم جان اُن کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتاہے۔ اور آیا وہ اپنے باپ کا وہ دو طبقے والا نظام برقرار رکھ سکے گا جس کے تحت شمالی کوریا کے لوگ اس خوراک پر گذارہ کرتے ہیں جو وہ اُگا سکیں یا پھر ان مارکیٹوں میں کاروبار کرکےجنہیں ٹیکنکل اعتبار سے قانونی حیثیت حاصل نہیں۔ باقی ماندہ معیشت پر اوپر ی طبقے اور فوج کا تسلّط ہے

نیو یارک کا اخبار ڈیلی نیوز ایک ادارئے میں کہتا ہے کہ دنیا کے اس سب زیادہ الگ تھلگ اور ستم رسیدہ لیکن جوہری ہتھیار سے لیس ملک میں ایک ہی خاندان کی تیسری پُشت نے اقتدار سنبھال لیا ہے۔ کِم جان اِل کے بارے میں مشہور ہے کہ اپنا جانشین مقرر کرنے میں اس نےسب سے چھوٹے بیٹےکوجو ابھی بیس کے پیٹھے میں ہے ترجیح دی تھی ۔ کیونکہ باقی دو بڑے بیٹے کاہل اور بدقماش تھے۔

شکاگو ٹریبیون اخبار کہتا ہے کہ شمالی کوریا کے آنجہانی ڈکٹیٹر کم ال جان نے اپنے ملک کو فاقہ مست رکھا۔ باقی ماندہ دنیا سے کاٹ کر رکھ دیا۔ اور اپنے لئے کھانے پینے اور عیش وعشرت کا ہر سامان میسّر رکھا ۔ اخبار کی اطّلاع ہے کہ امریکہ شمالی کوریا کو 2 لاکھ 40ہزار ٹن خوراک فراہم کرنے کے لئے تیار ہے ۔ بشرطیکہ شمالی کوریا یورینیم کی افزودگی کرنا بند کردےا ور بین الاقوامی انسپکٹروں کو اپنے ملک میں واپس آنے دے۔

اخبار کہتا ہے ۔کہ اگر کِم اپنے باپ کی طرح جوہری معاہدے اور اپنے ملک میں بین الاقوامی انسپکٹروں کو آنے کی اجازت دے دے تو یہ ایک اہم قدم ہوگا۔ یہ بھی ہو سکتا ہے ۔کہ وہ اپنے ملک کے بعض جوہری عزائم پر بھی کوئی سودا کرنے پر تیار ہو جائے۔ یہ ممکن ہے کہ اپنے باپ کے برعکس اس کو یہ احساس ہو جائے ،کہ اس کے عوام فاقوں مر رہے ہیں۔ جو اخبار کی نظر میں ایک خوش آئند تبدیلی ہوگی۔

اس کے برعکس اخبار فلاڈلفیا انکوائررکہتا ہے کہ بدقسمتی سے یہ تصوّر کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ کہ شمالی کوریا کے لوگوں کو اپنے نئے اور ناتجربہ کار حکمران سے کسی بہتر سلوک کی توقّع ہو۔ کیونکہ وہ تو وہی کچھ کرے گا جو اس سے کہا جائے گا۔ اور نا ہی باہر کی دنیا کو اس جوہری باغی سے یہ توقّع کرنی چاہئے کہ وہ آناًفاناً بہتر پڑوسی بن جائے گا۔ اس میں دور رس کردار صر ف چین اداکر سکتا ہے۔ جو عرصے سے اس کا مربی رہا ہے ۔ باقی ماندہ دنیا زیادہ سے زیادہ انتظار کر سکتی ہے۔

اسی موضوع پر اخبار سی ایٹل ٹائمز کہتا ہے کہ شمالی کوریا ہمیشہ سے ایک افراتفری والا ملک رہا ہے۔ جس پر ایک طاقتور فوج کا تسلّط ہے اور جہا ں کی آبادی وقتاً فوقتاً فاقہ کشی کے ادوار سے گزرتی رہتی ہے۔ چنانچہ انسانیت کے ناطے غذائی امداد کے ایک اور کھیپ امریکہ کے زیر غور ہے۔ اخبار کہتا ہے ۔کہ یہ امداد بغیر ایسی توقعات کے دی جانی چاہئے کہ اس کے بدلے میں شمالی کوریا میں کوئی سیاسی یا پالیسی تبدیلی آئے گی۔ این جی اوز نے اس سال وہا ں کا جائزہ لینے کے بعد بتا یا ہے کہ سخت سردیوں اور سیلابوں نے شمالی کوریا کی زرعی معیشت کو۔ جو پہلے ہی لاغر تھی ، مزید تباہ کر دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG