رسائی کے لنکس

شمالی کوریا کے حالیہ اقدامات کا ایک جائزہ


شمالی کوریا کے حالیہ اقدامات کا ایک جائزہ
شمالی کوریا کے حالیہ اقدامات کا ایک جائزہ

ایشیائی امور کے تجزیہ کار کہتے ہیں کہ شمالی کوریا کی طرف سے نئی نیوکلیئر صلاحیتوں کا حالیہ انکشاف اور منگل کے روز جنوبی کوریا کے ایک جزیرے پر گولہ باری کا مقصد بین الاقوامی برادری پر دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ اس کے نیوکلیئر پروگرام کے بارے میں مذاکرات میں کچھ رعایتیں دے۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ان واقعات کا تعلق شمالی کوریا کے لیڈر Kim Jong Il کی خرابیٔ صحت اور ان کے بیٹے Kim Jong Un کی جانشینی سے بھی ہے۔

شمالی کوریا نے ایک بار پھر دنیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی ہے۔ ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں اس نے دنیا کو اپنا نیا نیوکلیئر پلانٹ دکھایا ہے جسے دیکھ کر سائنسداں دنگ رہ گئے ہیں اور جنوبی کوریا کے ایک سرحدی جزیرے پر زبردست گولہ باری کی ہے جس میں اس کے کئی فوجی ہلاک اور بہت سے سویلین باشندے زخمی ہوئے ہیں۔

Center for a New American Security کے Abe Denmark کہتے ہیں کہ ان واقعات کا آپس میں تعلق ہے۔ شمالی کوریا کی کوشش یہ ہے کہ بین الاقوامی برادری کو بلیک میل کیا جائے اور اس پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ اسے نیوکلیئر طاقت کے طور پر تسلیم کر لے۔ ان کا کہنا ہے کہ‘‘یہ سب شمالی کوریا کی اس منظم کوشش کا حصہ ہے کہ اپنے عزم اور اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا جائے اور بین الاقوامی برادری پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ اس کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرے اور اسے رعایتیں دے’’۔

Kim Jong Un کی عمر27 سال ہے اور انہیں حال ہی میں چار ستاروں والا جنرل مقرر کیا گیا ہے، اگرچہ فوج میں ان کا کوئی تجربہ نہیں ہے ۔Kim Jong Il نے 1994ء میں اپنے والد Kim Il Sung کے انتقال کے بعد جو شمالی کوریا کے بانی تھے، اقتدار سنبھالا تھا۔ لیکن اس سے پہلے دو عشروں تک وہ اپنی سیاسی مہارتوں اور عوامی ساکھ کو جلا دیتے رہے تھے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ Kim Jong Un کی عمر اور ان کی حکومت کرنے کی صلاحیت کے بارے میں شکوک و شبہات موجود ہیں۔

Denmark کہتے ہیں کہ شمالی کوریا کے طرزِ عمل کا مقصد یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس قسم کی تشویش کو دور کیا جائے اور ملک کے اندر مختلف دھڑوں کو نوجوان Kim کی قیادت تلے متحد کیا جائے۔

شمالی کوریا کے حالیہ اقدامات کا ایک جائزہ
شمالی کوریا کے حالیہ اقدامات کا ایک جائزہ

بُش انتظامیہ کے دور میں وہائٹ ہاؤس میں ایشیائی امور کے سابق ڈائریکٹر، Victor Cha کہتے ہیں کہ شمالی کوریا نے اپنے نئے نیوکلیئر پلانٹ کے بارے میں بہت زیادہ معلومات فراہم کر دی ہیں۔ اس کا ایک مقصد یہ ہے کہ Kim Jong Un کے بارے میں حمایت حاصل کی جائے۔ ان کے مطابق ‘‘یہ سب ایک وسیع تر پروگرام کا حصہ ہے جس میں اس نوجوان لیڈر کی قیادت میں ایک نئی اور زیادہ مضبوط مملکت قائم کی جائے گی۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ Kim Jong Il نے 1994ء میں اقتدار میں آنے کے بعد شمالی کوریا کے لیے جو واحد کارنامہ انجام دیا ہے وہ یہ ہے کہ انھوں نے شمالی کوریا کو نیوکلیئر ہتھیاروں سے لیس ملک بنا دیا ہے ۔’’

تاہم شمالی کوریا میں اقتدار کسے منتقل ہو گا، اس بارے میں ابھی یقین کے ساتھ کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ Bruce Klinger سی آئی اے کی کوریا برانچ کے سابق سربراہ ہیں اور آج کل ہیریٹیج فاؤنڈیشن سے وابستہ ہیں۔ وہ کہتےہیں کہ‘‘ہم نہیں جانتے کہ Kim Jong Un کیا کردار ادا کر رہے ہیں لیکن میرے خیال میں Kim Jong Il کی گرفت پوری طرح مضبوط ہے اور گذشتہ سال کے شروع میں اور اس سال کے دوران بھی جو اشتعال انگیزیاں کی گئی ہیں، وہ شمالی کوریا کے مذاکرات کرنے کے طریقے کا حصہ ہیں۔’’

شمالی کوریا نے گذشتہ سال اپنے نیوکلیئر اسلحہ کے پروگرام کو ختم کرنے کے سوال پر مذاکرات ختم کر دیے تھے اور اس کے کچھ ہی دن بعد اس نے دوسرا نیوکلیئر ٹیسٹ کیا تھا۔

Klinger کہتے ہیں کہ جانشینی کے مسئلے سے جو ایک چیز ہو رہی ہے وہ یہ ہے کہ شمالی کوریا کی حکومت کا استحکام زیادہ غیر یقینی ہوتا جا رہا ہے۔ بیشتر ماہرین متفق ہیں کہ جانشینی کی کامیابی کے لیے Kim Jong Il کا زندہ اور فعال رہنا ضروری ہے۔ وہ جتنےزیادہ دن زندہ رہیں گے، اتنا ہی یہ امکان زیادہ ہو گا کہ Kim Jong Un اپنے لیے اتنی حمایت پیدا کر لیں گے کہ وہ اقتدار پر قبضہ برقرار رکھ سکیں۔ Klinger

مزید کہتے ہیں کہ اگر کل Kim Jong کا انتقال ہو جاتا ہے تو اس بارے میں اور زیادہ غیر یقینی حالات پیدا ہو جائیں گے کہ بقیہ لیڈر شپ Kim Jong Un کی حمایت کرے گی یا نہیں۔

XS
SM
MD
LG