رسائی کے لنکس

یمن سے درپیش خطرات کے باوجود امریکہ نے سعودی عرب سے میزائل ڈیفنس سسٹم ہٹا لیا


فائل فوٹومیں ایک امریکی فوجی سعودی عرب کی پرنس سلطان ایئر بیس پر پیٹریاٹ میزائل بیٹری کے نزدیک کھڑے ہین
فائل فوٹومیں ایک امریکی فوجی سعودی عرب کی پرنس سلطان ایئر بیس پر پیٹریاٹ میزائل بیٹری کے نزدیک کھڑے ہین

امریکہ نے حالیہ ہفتوں میں سعودی عرب میں نصب اپنا جدید ترین دفاعی میزائلوں کا نطام اور پیٹریاٹ بیٹریوں کو ہٹا لیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسو سی ایٹد پریس' (اے پی) نے سیٹلائٹ تصویروں کے جائزے کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ اس نظام کو ایسے وقت میں ہٹایا گیا ہے جب سعودی عرب کو یمن کے حوثی باغیوں سے بدستور فضائی حملوں کا سامنا ہے۔

سعودی دارالحکومت ریاض کے قریب پرنس سلطان ایئر بیس سے اس دفاعی نظام کو ایسے وقت میں ہٹایا گیا ہے جب امریکہ کے عرب اتحادی افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا اور عین وقت پر کابل ایئرپورٹ سے لوگوں کو نکالنے کے عمل پر گومگو کی کیفیت سے دوچار تھے۔

اگرچہ اس وقت بھی جزیرہ نما عرب میں ایران کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ہزاروں امریکی فوجی تعینات ہیں، لیکن خطے میں امریکہ کے مستقبل کے منصوبوں کے حوالے سے ماہرین کے مطابق بعض عرب ممالک غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہیں۔

ایسے ماحول میں جب ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدے کی بحالی پر مذاکرات تعطل کا شکار ہیں، خطے میں صورتِ حال بدستور کشیدہ ہے جس کے باعث مستقبل میں تصادم کے خطرات بھی بڑھ گئے ہیں۔

امریکہ کی رائس یونیورسٹی سے منسلک محقق کرسٹین الریشن نے مذکورہ صورتِ حال پر تبصرہ کرتے ہوئے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بتایا کہ خلیجی ممالک کے فیصلہ ساز اب یہ سمجھتے ہیں کہ خطے کے معاملات سے متعلق امریکہ اب اتنا پرعزم نہیں ہے جتنا پہلے ہوتا تھا۔

ان کے بقول سعودی نکتۂ نظر کے مطابق امریکہ کے تین صدور براک اوباما، ڈونلڈ ٹرمپ اور اب جو بائیڈن نے ایسے اقدامات کیے ہیں جن سے لگتا ہے کہ امریکہ خطے سے دور ہوتا جا رہا ہے۔

لیکن واشنگٹن کا کہنا ہے کہ امریکہ اپنے مشرقِ وسطیٰ کے اتحادی ممالک کے ساتھ وسیع اور گہرے روابط رکھنے کے عزم پر قائم ہے۔

'ایسوسی ایٹڈ پریس' کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں پینٹاگان کے ترجمان جان کربی نے اس بات کو تسلیم کیا کہ سعودی عرب میں دفاعی تنصیبات میں ردوبدل کیا گیا ہے۔

جان کربی کا کہنا تھا کہ "امریکہ کے مشرقِ وسطیٰ میں اب بھی ہزاروں فوجی تعینات ہیں جب کہ امریکی مفادات کے تحفظ اور علاقائی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کے ضمن میں امریکہ نے یہاں اپنی فضائی اور بحری قوت برقرار رکھی ہوئی ہے۔"

دوسری جانب سعودی عرب کی وزارتِ دفاع نے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بھیجے گئے ایک بیان میں ملک کے امریکہ کے ساتھ تعلقات کو مضبوط، دیرینہ اور تاریخی قرار دیا۔ سعودی وزارتِ دفاع نے بھی امریکی میزائل ڈیفنس سسٹم کو ہٹانے کی تصدیق کی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ "سعودی فوج اپنی زمین، بحری اور فضائی حدود کے دفاع اور لوگوں کی حفاظت کی صلاحیت رکھتی ہے۔"

بیان کے مطابق دوست ملک امریکہ کی جانب سے کچھ دفاعی صلاحیتوں کی تعیناتی میں تبدیلی باہمی فہم اور دفاعی حکمتِ عملی کے تحت کی جاتی ہے اور اس کا تعلق آپریشنل معاملات سے ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG