رسائی کے لنکس

بحیرۂ عرب میں آئل ٹینکر پر ڈرون حملے کا ذمہ دار ایران ہے: امریکہ و برطانیہ کا الزام


مرسر اسٹریٹ آئل ٹینکر کی فائل فوٹو جس پر گزشتہ ہفتے عمان کے ساحل کے قریب ڈرون حملہ کیا گیا (اے پی)
مرسر اسٹریٹ آئل ٹینکر کی فائل فوٹو جس پر گزشتہ ہفتے عمان کے ساحل کے قریب ڈرون حملہ کیا گیا (اے پی)

امریکہ اور برطانیہ نے الزام عائد کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے عمان کے ساحل کے قریب آئل ٹینکر پر ہونے والے ڈرون حملے کا ذمہ دار ایران ہے۔

امریکہ کے ایک اعلیٰ سفارت کار نے کہا ہے کہ شمالی بحیرۂ عرب میں مرسر اسٹریٹ آئل ٹینکر پر حملے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ یہ ایک ایسا بحری جہاز تھا جس کا نظم برطانیہ میں قائم ادارہ 'زائڈک میری ٹائم' کے پاس ہے اور اس کی ملکیت ارب پتی اسرائیلی ایال اوفر کے پاس ہے۔

امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم پُراعتماد ہیں کہ یہ حملہ ایران نے کیا ہے۔ انہوں نے پورے خطے میں ڈرون کے بڑھتے ہوئے استعمال کا الزام بھی ایران پر عائد کیا۔

بلنکن نے کہا کہ یہ حملہ اس اہم آبی راستے میں نقل و حرکت، عالمی ترسیل، تجارت کی آزادی اور کشتیوں میں موجود افراد کی زندگیوں کے لیے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مناسب ردعمل کے لیے امریکہ مشرقِ وسطیٰ کے اندر اپنے اتحادیوں اور حکومتوں کے ساتھ صلاح مشورے کر رہا ہے۔

ادھر برطانیہ کے وزیرِ خارجہ ڈومینیک راب نے بھی ایران پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف وزری کا الزام عائد کیا ہے۔

ان کے بقول، ''ہم سمجھتے ہیں کہ اس ہفتے ہونے والا حملہ سوچا سمجھا، نپا تلا اور بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی تھا۔''

ان کا کہنا تھا کہ ایک یا اس سے زائد ڈرون اس حملے میں استعمال کیے گئے۔

دوسری جانب اب تک کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

اتوار کو ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا کہ ایران پر اس حملے کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل نے ابھی تک اس حملے سے متعلق واضح شہادت پیش نہیں کی اور نہ ہی ایسی کوئی معلومات دی ہیں جو ظاہر کرتی ہوں کہ وہ کیوں ایران کو مورِد الزام ٹھیرا رہے ہیں۔

اس سے قبل اسرائیل نے ایران پر الزام عائد کیا تھا اور وزیراعظم نفتالی بینٹ نے دھمکی دی تھی کہ وہ اس حملے کا جواب دیں گے۔

بینٹ نے کہا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہمیں ایران کو کیسے اور کس سطح پر پیغام بھجوانا ہے۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس اور اے ایف پی سے لی گئیں۔

XS
SM
MD
LG