رسائی کے لنکس

پاکستانی کمپنی سمیت 12 غیر ملکی اداروں، افراد پر امریکی پابندی عائد


واشنگٹن ڈی سی میں واقع امریکی محکمۂ تجارت کا صدر دفتر (فائل فوٹو)
واشنگٹن ڈی سی میں واقع امریکی محکمۂ تجارت کا صدر دفتر (فائل فوٹو)

امریکہ کے محکمۂ تجارت نے ایک پاکستانی کمپنی سمیت 12 غیر ملکی اداروں اور شخصیات کو امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے باعثِ تشویش قرار دیتے ہوئے ان کے نام ان افراد اور اداروں کی فہرست میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے جنھیں بعض حساس مصنوعات کی تجارت کے لیے لائسنس درکار ہوتا ہے۔

محکمۂ تجارت کی طرف سے پیر کو جاری ایک بیان کے مطابق، اس اقدام کا مقصد "حساس نوعیت کی ٹیکنالوجی کو ان ہاتھوں میں جانے سے روکنا ہے جو امریکہ کی قومی سلامتی اور امریکی شہریوں کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔"

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ پابندی ان کمپنیوں کی جانب سے حساس نوعیت کی امریکی ٹیکنالوجی اور مصنوعات کی خریداری کی بنیاد پر عائد کی ہے جو ایران کے جوہری پروگرام یا چین کی فوجی سرگرمیوں میں استعمال ہو سکتی تھیں۔

محکمۂ تجارت کے بیان کے مطابق، جن 12 کمپنیوں کو امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے ان میں سے چار ایسی ہیں جن کا تعلق چین اور ہانگ کانگ سے ہے جب کہ دو مزید چینی، ایک پاکستانی اور متحدہ عرب امارات کے پانچ افراد بھی ان میں شامل ہیں۔

بیان کے مطابق، "یہ کمپنیاں اور افراد اگر برآمدات سے متعلق انتظامی ضابطۂ کار کی خلاف ورزی کریں گے تو انھیں جرمانے کے ساتھ ساتھ پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔"

امریکی محکمۂ تجارت کے بیان میں پاکستانی کمپنی کا نام اور مقام کے بارے میں کوئی تفصیل بیان نہیں کی گئی ہے۔

لیکن بیان کے مطابق، پاکستانی کمپنی کو "اس ملک کے غیر محفوظ جوہری سرگرمیوں کے لیے کنٹرولڈ ٹیکنالوجی حاصل کرنے کی وجہ سے ممنوعہ فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔"

امریکہ کے محکمۂ تجارت کی جانب سے پاکستانی کمپنی کو ممنوعہ فہرست میں شامل کرنے کے اقدام پر پاکستان کے دفترِ خارجہ کا تاحال کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔ لیکن اسلام آباد کا مؤقف رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر محفوظ اور بین الاقوامی قواعد و ضوابط کے مطابق ہے۔

امریکہ کے وزیر تجارت ولبر راس نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ "ٹرمپ حکومت پر زور طریقے سے ہر اس کارروائی کا دفاع کرے گی جو امریکہ کے شہریوں یا ہماری قومی سلامتی کو نقصان سے بچانے کے لیے کی جائے گی۔"

انہوں نے مزید کہا "ہم دنیا بھر میں ان افراد اور کاروباری اداروں اور تنظیموں کو متنبہ کرتے ہیں کہ بڑے پیمانے پر تباہی کا باعث بننے والی سرگرمیوں میں مدد کرنے پر ان کو جواب دہ ہونا پڑے گا۔"

امریکہ کے وزیرِ تجارت کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ یہ الزام لگا رہا ہے کہ ایران اپنی جوہری سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

تاہم، ایران کا موقف ہے کہ ایران 2015ء میں چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے کی مکمل پابندی کر رہا ہے، جس سے امریکہ نے گزشتہ سال الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG